زمان پارک میں پنجاب حکومت کا ممکنہ آپریشن، عمران خان کی حکمت عملی سے حکومت بیک فٹ پر

چیئرمین تحریک انصاف نے ملکی اور غیرملکی میڈیا کو اپنی رہائش گاہ زمان پارک کا کیمروں کی موجودگی میں دورہ کرادیا ، کہا اگر یہاں دہشتگرد موجود ہیں تو حکومت مجھے گرفتار کرلے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کمال مہاتر سے وفاقی حکومت اور پنجاب کی نگراں حکومت کا انہیں گرفتار کرنے کا منصوبہ مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے نہ صرف پاکستانی میڈیا بلکہ غیر ملکی کے نمائندوں کو زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ کا چپہ چپہ دکھا دیا ہے، اور اعلان کردیا کہ اگر یہاں دہشتگرد موجود ہیں تو مجھے گرفتار کرلیا جائے۔

پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات و نشریات عامر میر نے گذشتہ  روز پریس کانفرنس میں اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ 9 مئی کو پرتشدد کارروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کو زمان پارک میں پناہ دی گئی ہے۔ جن کی موبائل فوٹیجز اور جیو فرانسک ثبوت موجود ہیں کہ دہشتگرد زمان پارک میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

چوہدری شجاعت حسین نے پی ٹی آئی پر پابندی کا مطالبہ کردیا

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران نگراں وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی کو 40 مبینہ دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالنے کے لیے 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن جاری کی جنہوں نے مبینہ طور پر عمران خان کی لاہور کی رہائش گاہ زمان پارک میں پناہ لی رکھی ہے۔

نگراں وزیر اطلاعات پنجاب کی پریس کانفرنس کے فوری بعد پولیس ، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری کو زمان پارک کے اطراف میں تعینات کردیا گیا تھا۔ جس کی فوٹیج چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں  شیئر کی ہیں۔

اسی طرح سے اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کی۔ صحافی نے خواجہ محمد آصف سے سوال کیا کہ کیا 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں عمران خان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ تو انہوں نے بنایا تھا تلقین بھی انہوں نے کی تھی۔

اسی طرح سے عمران خان کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر ہینڈل پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ” اللّہ سے توبہ کرو ان مظالم کی جو تم بیگناہوں پر کرتے رہے ہو۔ نواز شریف اور ہر اس شخص سے معافی مانگو جس پر تم نے جھوٹے الزام لگائے اور انھیں تکلیف پہنچائی۔ یہ گرہیں جو تمھیں دانتوں سے کھولنی پڑ رہی ہیں تم نے خود لگائیں تھیں۔ کبھی تکبر اور رعونت کا پہاڑ ہوا کرتے تھے، آج عبرت کا نشان بنے بیٹھے ہو۔”

نگراں وزیر اطلاعات عامر میر اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے دعوؤں کے برعکس چیئرمین تحریک انصاف نے کمال حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کی حکومتی کوششوں کو بڑی حد تک ٹال دیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے ملکی اور غیرملکی میڈیا سے منسلک صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنی رہائش گاہ زمان پارک کا دورہ کرایا۔ تمام کیمروں کی موجودگی میں گھر کے ایک ایک کمرے کا وزٹ کرایا گیا۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر زمان پارک میں دہشتگرد موجود ہیں تو حکومت آئے اور دہشتگردوں کو بازیاب کرے اور مجھے  گرفتار کرلے۔

زمان پارک کا دورہ کرنے والے غیرملکی میڈیا کے نمائندوں میں الجزیرہ ، بی بی سی اور سکائی نیوز  کے نمائندے شامل تھے۔ بعدازاں عمران خان نے الجزیرہ اور سکائی نیوز کو انٹرویوز بھی دیئے۔

عمران خان کی اس ساری حکمت عملی پر تبصرہ  کرتے ہوئے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ وہ حکمت عملی ہے جس پر عمل کرتے ہوئے عمران خان نے حکومت کو بےفٹ پر جانے پر مجبور کردیا ہے۔ کیونکہ ملکی اور غیرملکی میڈیا نے چیئرمین تحریک انصاف کے گھر کا کونہ کونہ چھان مارا ہے انہیں  تو کہیں دہشتگرد نہیں ملے ، تو پولیس کو کہاں سے ملیں گے۔

متعلقہ تحاریر