نیب کی طلبی: عمران خان کا ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے انکار، 22 مئی تک ضمانت پر ہوں

چیئرمین تحریک انصاف نے نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ پر مبنی قرار دے دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے راولپنڈی آفس میں طلبی کے جواب میں کہا ہے کہ وہ 22 مئی سے پہلے پیش نہیں ہو سکتے۔

عمران خان نے اپنے جواب میں موقف اختیار ہے کہ میں نے لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے 22 مئی تک ضمانت قبل ازگرفتاری اور بعداز گرفتاری حاصل کررکھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جہانگیر ترین نے 9 مئی کو جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی ذمہ دار پی ٹی آئی پر ڈال دی

عوام قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں اور خوفزدہ نہ ہوں، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف نے جواب دیا کہ وہ 22 مئی سے پہلے ذاتی طور پر نیب کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے۔

عمران خان نے درخواست میں موقف اپنایا کہ سمن نوٹس میں لگائے گئے الزامات جھوٹے، غیر سنجیدہ اور خود ساختہ ہیں۔

پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ کیس ریکارڈ کے مطابق کرپشن کیس نہیں بن سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کی انکوائری اور تحقیقات قانون کے مطابق نہیں ہیں۔

انہوں نے اپنے جواب میں یہ بھی لکھا ہے کہ نیب کی جانب سے مانگی گئی دستاویزات ان کے پاس نہیں ہیں۔ انکوائری میں جان بوجھ کر پیش نہ ہونے کا الزام درست نہیں۔

جواب میں نیب سے شیونگ کٹ، کپڑے اور انکوائری رپورٹ زمان پارک کو واپس کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وہ نیب کی حراست میں تھے تو ان کا کچھ سامان پیچھے رہ گیا تھا، وہ واپس کیا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی سربراہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی 190 ملین پاؤنڈز کی انکوائری کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔

کیس میں سمن جاری ہونے کے باوجود عمران خان اور بشریٰ بی بی بیورو راولپنڈی کے دفتر میں پیش نہیں ہوئے۔ انہیں آج صبح 10 بجے نیب آفس آنے کا کہا گیا۔

یاد رہے کہ سابق خاتون اول کو 190 ملین پاؤنڈز کی انکوائری میں مکمل کیس ریکارڈ کے ساتھ نیب کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

انکوائری سے متعلق 20 سوالات پر مشتمل سوالنامہ عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کو بھجوا دیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر