پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کا فوجی عدالتوں کی حمایت سے انکار

پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے کہا کہ پہلے بھی سویلین افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات کی حمایت نہیں کی آئندہ بھی نہیں کریں گے، علی وزیر کے مطابق اشرافیہ کی اولادیں معافی مانگ کر بچ جائیں گی مگر پی ٹی آئی کا غریب ورکز پھنس جائے گا

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے عام شہریوں (سویلین) کے خلاف  فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کی مذمت کی ہے ۔

قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رکن قومی اسمبلی نے عام شہریوں کےخلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات کی مذمت کی ۔

یہ بھی پڑھیے

انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ نے ماضی میں  بھی سویلین  افراد کے خلاف  فوجی عدالتوں میں مقدمات  کی حمایت نہیں  کی اور نہ مستقبل میں حمایت کریں گے ۔

رکن قومی اسمبلی علی وزیر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کوسرکاری و  فوجی تنصیبات میں حملے کرنے والے سابق فوجیوں، بیوروکریٹس اور سیاسی رہنماؤں بچوں کو چھوڑ دیا جائے گا ۔

انہوں نے  کہا کہ  9 مئی کو ہنگامہ آرائی کرنے والے  اشرافیہ کی اولادیں معافی نامے دیکر باہر آجائیں گی جبکہ صرف پی ٹی آئی کا غریب ورکرز مقدمات کا سامنا کرے گا ۔

پی ٹی ایم   کے ایوان زیریں کے رکن  علی وزیر نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے  کہا کہ  ہم ان کے لیے بھی کھڑے جو ماضی میں ظالموں  کے سہولت کار تھے ۔

یاد رہے کہ   چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ملک بھر میں ان کے حامیوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے املاک کو نقصان پہنچایا۔

مظاہرین نے جانب سے لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس جبکہ راولپنڈی میں افواج پاکستان کے ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملے کیا گئے اور نجی و سرکاری املاک جلائی گئیں ۔

سیاسی و عسکری قیادت نے  9 مئی کی ہنگامہ آرائی میں ملوث  مظاہرین کے خلاف  پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت مقدمات چلانے کے عزم کا اعاد ہ کیا ہے ۔

پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فوجی عمارتوں ، تنصیبات  پر کسی بھی قسم کے حملہ  قابل سزا جرم ہے ۔ سیکریٹ ایکٹ کے تحت ممنوعہ مقامات پر داخل ہونا جرم ہے ۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ  فوجی کورٹس میں ان منصوبہ سازوں، اشتعال انگیزی کرنے والوں اور حملہ آوروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

متعلقہ تحاریر