عمران ریاض اور ارقم شیخ کی گمشدگی، افغان فون نمبرز کا استعمال مگر ریاست غیر سنجیدہ

آئی جی پنجاب  ڈاکٹر عثمان انور نے عمران ریاض کی گمشدگی میں افغانستان کے نمبرز کے استعمال کا انکشاف کیا تاہم ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کی وجہ سے نمبرز ٹریک کرنے سے معذرت کی جبکہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی کوریج کرنے والا ارقم شیخ بھی 22 روز سے لاپتہ ہے

بول نیوز کے اینکر پرسن عمران ریاض کی گمشدگی کا معمہ تاحال حل نہیں ہو پایا جبکہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ان کی گمشدگی میں افغانستان کے موبائل نمبرز کے استعمال کا انکشاف کیا ہے ۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی ) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے لاہور ہائی کورٹ میں بول نیوز کے اینکر پرسن عمران ریاض کی گمشدگی کے معاملے پر افغانستان کے موبائل نمبرز کے استعمال کا انکشاف کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

سمیع ابراہیم کی واپسی مگر عمران ریاض تاحال لاپتہ؛ حکومت کے متضاد دعوے

اینکر پرسن عمران ریاض کی گمشدگی کے بعد مبینہ طور پر اغوا ہونے والے بول نیوز کے صدر اور ایم ڈی سمیع ابراہیم گھر واپس لوٹ آئے جبکہ ایک اور سوشل میڈیا صحافی ارقم شیخ بھی لاپتہ ہیں۔

جبران ناصر نے کہا کہ سوشل میڈیا کے صحافی ارقم شیخ  قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں ہیں جبکہ ان کی اہلخانہ کو کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔

سماجی کارکن جبران ناصر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے صحافی ارقم شیخ بھی 9 مئی سے لاپتہ ہیں۔ وہ 9 مئی کو  کو کمانڈر ہاؤس کے باہر پر تشدد واقعات کی کوریج کررہے تھے ۔

بول نیوز کے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی کیس کی سماعت کے دوران آئی جی  پنجاب   نے عدالت کو بتایا کہ ان کی گمشدگی میں افغانستان کے موبائل نمبرز استعمال ہوئے ۔

 آئی جی پنجاب  ڈاکٹر عثمان انور نے انکشاف کیا کہ جیو فینس آپریشن کرنے کے باوجود وہ متعلقہ نمبر تلاش کرنے میں ناکام رہے کیونکہ افغانستان کے نمبر ٹریک نہیں کرسکتے ۔

ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ عدالتی احکامات پرعمران ریاض کے اہلخانہ  اور  ایف آئی اے  حکام سے ملاقاتیں کیں لیکن پتہ چلا کہ اس کیس سے منسلک نمبرز افغانستان سے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے عمران ریاض کی گمشدگی خفیہ ایجنسی پر عائد کردی

آئی جی پنجاب نےعدالت  سے  عمران ریاض کیس میں غیر ملکی نمبرز اور اس کا ٹرانسپکرٹ چیمبر میں جمع کروانے کی اجازت مانگی جس پر انہیں چیمبر  میں پیش ہونے کا کہا گیا ۔

وکیل عمران ریاض نے کہا کہ دیگر لوگ پکڑے جاتے ہیں میرا موکل بر آمد نہیں ہورہا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو لوگ یہاں ہوتے ہیں انہیں پکڑنا آسان ہوتا ہے ۔

آئی جی پنجاب  ڈاکٹر عثمان نے عمران ریاض کیس میں غیر ملکی نمبرز کے حوالے سے کورٹ میں بتانے سے گریز کیا کہ افغانستان کے نمبرز کس طرف سے استعمال ہوئے ۔

دوسری جانب سوشل میڈیا کے ایک اور صحافی ارقم شیخ گزشتہ 22 روز سے لاپتہ ہیں جبکہ ان کی فیملی کو بھی ان سے متعلق کسی قسم کی کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔

سماجی کارکن جبران ناصر نے ارقم شیخ کی بازیابی کے لیے ٹوئٹر پر آواز اٹھاتے  ہوئےکہا کہ 9 مئی کو کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی کوریج کرنے والے ارقم کو بازیاب کروایا جائے۔

سماجی کارکن جبران ناصر نے ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ  سوشل میڈیا صحافی ارقم شیخ بھی زیر حراست ہے ۔ کیا اس کی رہائی کے لیے کسی چینل کے مالک کا فون آنا ضروری ہے ؟ ۔

جبران ناصر کے تحفظات پر پنجاب پولیس کے ترجمان نے انہیں بتایا کہ  آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان  کی ہدایت پر زیر حراست تمام صحافی اور بے گناہ افراد کو چھوڑا دیا جائے گا ۔

ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ  جناح ہاؤس حملے کے ملزمان کی گرفتاری  کے لیے جیو فینسنگ سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جس  سے تمام افراد کا ریکارڈ سامنے آیا  ہے ۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے حکم پر صحافی سرفراز خان کو چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ دیگر صحافیوں اور بے گناہ افراد  کو بھی چھوڑ دیا جائے گا ۔ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی ۔

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے بھی صحافیوں کی گمشدگی کے حوالے سے اپنے تحفظات  کا اظہار کیا  اور گمشدہ صحافیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ۔

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز کے ہنگامی  اجلاس میں کہا گیا کہ کچھ افراد صحافت کے لبادے میں سیاسی کارکنوں جیسا کردار ادار کررہے ہیں ۔

ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ عمران ریاض  اگر کسی بھی جرم کے مرتکب ہیں تو  ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور انہیں اپنے دفاع کا قانونی حق فراہم کیا جائے ۔

متعلقہ تحاریر