وفاقی بجٹ کا حجم 13ہزار800 ارب روپے ہوگا؛ ایک ٹریلین روپے بجٹ  خسارے کا اندیشہ

غیر مستحکم سیاسی و معاشی صورتحال سے نبرد آزما حکومت تاحال بجٹ اسٹرٹیجی پیپر پاس نہیں کرواسکی تاہم بجٹ کا حجم 13 ہزار800 روپے تک ہوگا جس میں سے سود کی ادائیگی کیلئے7 ہزار 650 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، الیکشن کے پیش نظر ترقیاتی پروگرام میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا

پاکستان کے آئندہ مالی سال 2023-24کے وفاقی بجٹ13حجم  ہزار 800 ارب روپے رکھنے جانے کا امکان ہے  جبکہ سود کی ادائیگی کے لیے  7 ہزار 650 ارب روپے رکھے جائیں گے ۔

آئندہ مالی سال 23-24 کے وفاقی بجٹ میں قرض کی مد میں بڑے اخراجات پورے کرنے کیلئے وفاقی وصولیاں ناکافی ہونے سے بجٹ خسارہ ایک ٹریلین روپے تک ہوجانے کا اندیشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی وزارت خزانہ نے دفاعی بجٹ میں 200 ارب روپے اضافے کی تجویز مسترد کردی

ذرائع کے مطابق مالی سال 2024-2024 کے وفاقی بجٹ کا حجم  13 ہزار 800 ارب ہوگا جس میں سےقرض اور سود کی ادائیگی کے لیے 7 ہزار 650 ارب روپے مختص کیے جائیں گے ۔

وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں قرضے اتارنے کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی ) کی پالیسی ریٹ 21 فیصدکی روشنی میں مطلوبہ رقم کا تخمینہ 7.5 ٹریلین روپےلگایا گیا ہے۔

بجٹ اسٹرٹیجی پیپر جسے پاکستان فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کے تحت ہر مالی سال کیلئے 15 اپریل تک پارلیمنٹ سے منظور ہوجانا چاہیے لیکن یہ ابھی تک کابینہ سے منظورنہیں ہو سکا ہے۔

حکومت نے عام انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی رقم 31 فیصد اضافے سے 950 ارب روپے کرنے پر اتفاق کیا ۔

ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک منافع 900 ارب اور پی ڈی ایل سے 750 ارب روپے اکٹھے کئے جائیں گے۔آئندہ بجٹ میں سبسڈیزکی مدمیں1.3ٹریلین مختص کرنے کی تجویز ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و  ترقی احسن اقبال نے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی میں بتایا کہ  اگلے مالی سال کے لیے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم کی آئندہ بجٹ میں ملکی برآمدات  بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت

نئے وفاقی  بجٹ میں زیادہ آمدنی والے افراد، کمپنیوں پر سپر ٹیکس برقرار رکھا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے ایف بی آر کے لیے 9000 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس ہدف تجویز کیا ہے۔

مالی سال 23-24 کے دفاعی بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3.76 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔آئی ٹی، سائنس، خلائی ٹیکنالوجی کے لیے تقریباً 19ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب روپے مختص کیے جا سکتے ہیں جبکہ بجٹ 2023-24: پاور سیکٹر کے منصوبوں کے لیے 102.86 بلین روپے سے زیادہ کی تجویز ہے ۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد رہ سکتا ہے، وفاق اور صوبوں کا بجٹ خسارہ 4.8 سے 5 فیصد تک رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا۔

متعلقہ تحاریر