کے-الیکٹرک کی نجکاری: سپریم کورٹ کا جماعت اسلامی کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کا حکم
عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے چونکہ یہ پالیسی ڈیسیزنز کا معاملہ ہے اس لیے سپریم کورٹ اس میں براہ راست مداخلت نہیں کرسکتی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کے-الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست نمٹا دی۔ عدالت عظمیٰ نے معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانے کی درخواست منظور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کے-الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت کی۔ تین رکنی بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس اور جسٹس عائشہ ملک ہیں۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے وکیل سے استفسار کیا کہ عدالت کے-الیکٹرک کی نجکاری کے معاملے کو کیوں ٹیک اپ کرے۔ اس پر جماعت اسلامی کے وکیل کا کہنا تھا چونکہ یہ معاملہ پالیسی ڈیسیزنز کا ہے ، اس میں عدالت براہ راست حکم جاری کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
خاتون وکیل کا عمران ریاض کی زندگی کے حوالے سے سنگین خدشات کااظہار
مراد اکبر بازیابی کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام چینلز کو ٹکر اور جج کی تصویر چلانے سے روک دیا
اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا جماعت اسلامی پارلیمنٹ کا حصہ ہے ، وہاں پر یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا گیا؟ جس پر جماعت اسلامی کے وکیل کا کہنا تھا کہ جب پارلیمنٹ فیل ہو جائے تو معاملہ عدالتوں میں ہی اٹھایا جاتا ہے۔ اس طرح کے کیسز براہ راست سپریم کورٹ میں نہیں سنے جاسکتے۔ سپریم کورٹ میں اس طرح کی براہ راست درخواست حکومتی کی معاشی پالیسی کے خلاف ہے۔
جماعت اسلامی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ایسا نہ کہیں کہ پارلیمنٹ ناکام ہو چکی ، پارلیمنٹ کا احترام کریں۔ میں اپنی حد تک بات کروں تو ہمیں پارلیمنٹ کو ہی مضبوط کرنا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کو ملک میں تفریق کو ختم کرنے کے لیے ایک بڑا مثبت کردار رہا ہے ، ہم اس کو سراہتے ہیں ، تاہم یہاں پر معاملہ مختلف ہے ، عدالت کے-الیکٹرک کی نجکاری کے معاملے کی گہرائی میں نہیں جائے گی۔
اس موقع پر جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنی درخواست کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتے ہیں ، چونکہ یہ پالیسی ڈیسیزنز کا معاملہ ہے اس لیے سپریم کورٹ اس میں براہ راست مداخلت نہیں کرسکتی۔
وکیل جماعت اسلامی نے استدعا کی کہ ہم نیپرا اور کونسل آف کمپلینٹ سے رجوع کرنا چاہیں گے۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے-الیکٹرک کی نجکاری کو کیسے منسوخ کرے؟ ٹیرف کا تعین کرنا نیپرا کا کام ہے۔