ورچوئل مذاکرات بے نتیجہ؛ آئی ایم ایف نے مزید کڑی شرائط عائد کردیں

حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات بے نتیجہ رہے، مالیاتی ادارے نے ایف بی آر کے محصولات 10 ہزار ارب تک لیجانے کے مطالبے سمیت مزید کڑی شرائط عائد کردیں تاہم بلوم برگ نے رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدے کی نوید سنائی ہے

امریکی فنانشل ادارے بلوم برگ نے پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کی نوید سناتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کیلئے پر عزم ہے ۔

امریکی مالیاتی ادارے بلوم برگ نےکہا ہےکہ پاکستان اورانٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے درمیان رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدے طے ہونے کی امید ہے جوکہ پہلے ہی چھ ماہ سے تاخیر کا شکار ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی بجٹ کا حجم 13ہزار800 ارب روپے ہوگا؛ ایک ٹریلین روپے بجٹ  خسارے کا اندیشہ

بلوم برگ کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے اور اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرچکا ہے۔اسلام آباد آئی ایم ایف بیل آؤٹ پروگرام کی بحالی کیلئے متحرک ہے ۔

امریکی ادارے نے رپورٹ کیا کہ اسلام آباد  اگلے مالی سال کے بجٹ سے پہلے قرض معاہدے کے لیے معاہدے کرنے کے لئے پر امید ہے،رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدے کی امید ہے ۔

بلوم برگ سے وزارت خزانہ سے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے  پاکستان کو تین ارب ڈالر فراہم کرنے کا عہد کیا ہے کہ جبکہ چین سے بھی چار ارب ڈالر ملے گے ۔

رپورٹ  کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے ہمارے اہداف کی پیروی پر پاکستان کا قرض پروگرام بحال کردیا جائے گا ۔امید ہے موجودہ پروگرام ختم ہونے سےقبل معاہدہ ہوجائے ۔

دوسری جانب  پاکستان نے انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف )کو مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے راضی کر لیا  ہے ۔ حکومت نے حکام سے اسٹاف لیول معاہدے کرنے کی درخواست کی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی وزارت خزانہ نے دفاعی بجٹ میں 200 ارب روپے اضافے کی تجویز مسترد کردی

ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے قرض پروگرام کے 9ویں اور10ویں جائزے کو یکجا کرنے کا عندیہ دے دیا۔

ذرائع نے کہا ہے کہ  آئی ایم ایف کے برخلاف پاکستان نے پہلے  نویں جائزے کو مکمل کرنے کی خواہش ظاہرکی ہے۔ ورچوئل مذاکرات میں فریقین کے درمیان کوئی بڑی پیشرفت نہ ہو سکی ۔

ذرائع کے مطابق  بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے حکام سے ورچوئل مذاکرات میں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ شریک ہوئیں ۔

ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ پر بھی بات چیت کی گئی ،مالیاتی ادارے نے محصولات کا ہدف بڑھانے اور بجٹ اخراجات  کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ایف بی آر محصولات ہدف 9200 ارب روپے مختص کیا جائے گا جبکہ وفاق اور صوبوں کے اخراجات بھی کم کیے جائیں گے ۔

یہ بھی پڑھیے

آٹو سیکٹر بقا کی جنگ میں مصروف؛ پاک سوزوکی کا مزید ٹیکس عائد نہ کرنے کا مطالبہ

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انکم ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے مزید اقدامات کیے جائیں جبکہ ایف بی آر محصولات کو 10 ہزار ارب روپے تک لیجائے جائے ۔

آئی ایم ایف نے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانےکیلئےتمام اقدامات سے آگاہی ،سبسڈی  کو محدود،نئے قرض کے حجم اور واپسی کے طریقے کار کے بارے میں بھی  معلومات مانگ لیں ہیں ۔

متعلقہ تحاریر