پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن؛ سیاسی رہنماؤں کو کونسی جیلوں میں رکھا جارہا ہے ؟

برطانوی اشاعتی ادارے روئٹر سے منسلک صحافی آصف شہزاد نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو بی کلاس جیل کے بجائے سی کلاس والی گندی جیلوں میں رکھا گیا ہے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات میں ملوث پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں  کو گندی جیلوں میں رکھے جانے کا انکشاف ہوا  ۔

برطانوی اشاعتی ادارے روئٹر نےاپنی ایک خبرمیں دعویٰ کیا ہے کہ9مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے زیرحراست رہنماؤں اور کارکنوں کو ملک کی گندی جیلوں میں رکھا جا رہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

امریکا کا کورکمانڈر ہاؤس پر حملے کی ملزمہ خدیجہ شاہ کو قونصلر رسائی دینے کامطالبہ

برطانوی اشاعتی ادارے روئٹرسے منسلک صحافی آصف شہزاد نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو  بی کلاس جیل کے بجائے سی کلاس جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔

آصف شہزاد نے پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ 9 مئی کے بعد پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں نے ان کے والد اور ان کی بیٹی کے اغوا اور قتل کی دھمکیاں دیں۔

روئٹر کے مطابق حماد اظہر کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے والد کو گرفتار کیا تاہم ایک گھنٹے بعد چھوڑ دیا ۔ روپوش حماد اظہر کے مطابق وفاقی  حکومت کی جانب سے  ان پر پی ٹی آئی چھوڑنے کا دباؤ ہے ۔

صحافی آصف شہزا د کے مطابق سابق وفاقی وزیر  حماد اظہرنے پارٹی چھوڑنے کے دباؤ کا الزامات وفاقی حکومت پر عائد کیے ہیں ،انہوں نے افواج پاکستان پر ذمہ داری عائد کرنے سے مکمل گریز کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی ظل شاہ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کردی

روئٹر کے مطابق حماد اظہر کے برخلاف پارٹی چیئرمین عمران خان اور دیگر رہنما موجودہ سیاسی حالات کی ذمہ داری افواج پاکستان پر عائد کرتے ہیں کیونکہ فوج کا سویلین حکومت پر اثرورسوخ ہے ۔

آصف شہزاد کے مطابق عمران خان کھلے عام افواج پاکستان پر سیاسی حالات کی ذمہ داری ڈال رہے ہیں  ،انہوں نے کہا کہ عمران خان کے الزامات پرفوجی ترجمان نے  تبصرے سے گریز کیا ہے ۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے حماد اظہر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہشتگردی کے مقدمے میں مطلوب ہیں ،ان کے گھر پر چھاپے کیلئے  کسی وارنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

آصف شہزاد کے مطابق تحریک انصاف سے منحرف چار سیاسی رہنماؤں سے رابطہ کیا تو انہوں نے موجودہ صورتحال پر کوئی بھی بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا صورتحال اجازت نہیں دیتی۔

یہ بھی پڑھیے

ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ پی ٹی آئی کو جواب جمع کروانے کیلئے مزید ایک ماہ کی مہلت

شیریں مزاری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ عمران خآن کی انتہائی قابل اعتماد ساتھی تھیں تاہم انہیں عدالت سے رہائی کے بعد پانچ مرتبہ پکڑا گیا اور پھر وہ بھی عمران خان  سے راہیں جدا کر گئیں ۔

تحریک انصاف کی سابق رہنما ملیکہ بخاری نے سی کلاس میں رکھے جانے کا شکوہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں چھوٹی جیل میں رکھا گیا وہاں بہت گرمی تھی جبکہ قیدیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی ۔

عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر ان کے خلاف باجوہ کی مہم جاری رکھنے کا الزام لگایا ہے جبکہ افواج نے واضح کیا ہے کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے منصوبہ بندی سے ہوئے ۔

متعلقہ تحاریر