حکومت کا آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف بجٹ اور قرض کی امید کیسے ممکن ؟

شہباز شریف حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف بجٹ پیش کرکے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کی امیدیں لگالیں تاہم معاشی ماہرین نے کہا ہے موجودہ بجٹ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے خدشات دور کرنے میں ناکام ہوا ہے جس سے پروگرام بحالی ناممکن ہوسکتی ہے

وزیراعظم شہباز شریف نے رواں ماہ انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ سے معاہدہ ہونے کی امید کا اظہار کیا تاہم آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کے خدشات دور کرنے  میں ناکام نظر آ رہا ہے ۔

شہباز شریف حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی شرائط کے برخلاف آئندہ مالی سال کے بجٹ کے باوجود وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے معاہدے ہونے کی امید ظاہر کی ۔

یہ بھی پڑھیے

اسحاق ڈار اور خرم دستگیر نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی ناکامی عمران خان پرعائد کردی

وزیراعظم شہباز شریف نے امکان ظاہر کیا ہےکہ رواں ماہ جون کے آخر تک عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے طے ہوجائے گا تاہم اس کے امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں۔

معاشی امور کے ماہرین نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو آئی ایم ایف کی شرائط کے بر خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بیل آؤٹ پیکج  کے زیر التواء جائزے مشکل ہو جائیں گے۔

معاشی ماہرین کے مطابق مالی سال 2023-2024 کا بجٹ آئی ایم ایف کے خدشات دور کرنے میں ناکام نظر آرہا ہے جوکہ پاکستان کے قرض پروگرام  جائزہ مزید مشکل  بنادے گا۔

معاشی ماہرین کی رائے کے برخلاف وزیراعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہےکہ آئی ایم ایف سے معاہدہ طے ہو جائے گا تاہم ماہرین ان سے اتفاق کرتے نظر نہیں آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کیلئے اہمیت اختیار کرگیا

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے رابطے میں ہیں ،آئی ایم ایف سے معاہدہ طے نہیں ہوا یا اس میں کسی قسم کی تاخیر ہوئی تو قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔

وزیراعظم  شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ فسطائی حکومت نے ملک کو برباد کیا ۔ تحریک انصاف کی حکومت نے  گزشتہ سال  آئی ایم ایف سے وعدہ خلافی کی جس سے معاہد ہ ٹوٹ گیا ۔

ماہر اقتصادیات عزیر یونس کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ نے آئی ایم ایف کے خدشات دور نہیں کیے جوکہ پاکستان کے  قرض پروگرام کی بحالی یا نئے  مالی  پیکج کو متاثر کرے گا۔

عالمی مالیاتی فنڈ سابق اہلکار نے کہا کہ حکومت نے الیکشن بجٹ پیش کیا ہے ،انتخابات  کے بعد  منی بجٹ لایا جائے گا تاہم امریکا کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی سے معاملہ بہتر ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 اور پنشن میں 18 فیصد تک اضافہ کردیا گیا

آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام 30 جون کو اپنے اختتام پر پہنچ رہا ہے۔ حکومت کے پاس صرف 18 روز کا وقت ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ  سے بیل آؤٹ پیکج بحال کروالیں۔

متعلقہ تحاریر