امریکا ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اتحادیوں نے فوجی عدالتوں کی مخالفت کردی

یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے سویلین کا فوجی عدالتوں کے ذریعے ٹرائل کی مخالفت کردی۔

یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف ملٹری کورٹس کے ٹرائل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ، جبکہ ہیومن کمیشن آف پاکستان نے بھی 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے خلاف ملٹری کورٹس کے ٹرائل کو غیرآئینی قرار دیا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کسی بھی صورت درست عمل نہیں ہے ، ملٹری کورٹس کا قیام ماضی کی طرح برا تجربہ ہوگا۔

گذشتہ روز صحافیوں کو بریفنگ دیتے یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "ہم نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف ملٹری کورٹس میں ٹرائل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔”

ترجمان کا کہنا تھا کہ "ہم ماضی کی طرح آج پر پاکستان کی  اعلیٰ  قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں ، ہم چاہتی ہیں کہ جمہوریت روایات کو پامال نہ کیا جائے۔ بلکہ آئین اور قانون کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔”

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی پریس ریلیز

9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کی ملٹری کورٹس کے ذریعے ٹرال کی مخالفت کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پریس ریلیز جاری کی ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ” قومی اسمبلی کی طرف سے منظور کی گئی حالیہ قرارداد پر سخت تحفظات ہیں ، جس میں 9 مئی کے تشدد میں ملوث فسادیوں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت مقدمہ چلانے اور انہیں سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔”

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ "قرار داد میں ایک دن کی تاخیر کے بغیر ایسے الفاظ کا استعمال تشویشناک ہے جس سے لگتا ہے کہ حکومت سیاسی مصلحت کی قربان گاہ پر شفاف ٹرائل، شفافیت اور مناسب عمل کے حق کو قربان کرنے کو تیار ہے۔”

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ "ایچ آر سی پی کا خیال ہے کہ ان تمام لوگوں کا جنہوں نے پرامن اجتماع کی آزادی کے حق کو غلط استعمال کیا اور آتش زنی، توڑ پھوڑ اور تباہی میں ملوث رہے ان کا سختی سے محاسبہ کیا جانا چاہیے۔”

سینیٹر رضا ربانی کا بیان

گذشتہ روز 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسند کے فوجی عدالتوں کے ذریعے ٹرائل پر سینیٹر رضا ربانی نے تحفظات کا اظہار کردیا۔

پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ "ملٹری کورٹس کے قیام کی کسی صورت حمایت نہیں کی جاسکتی۔”

سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ "9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی نہ کی جائے، ماضی میں فوجی عدالتوں کے قیام کے نتائج مثبت نہیں رہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا لیکن اس کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام ضروری نہیں۔”

تبصرہ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سے لیکر قومی اسمبلی میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے بھی فوجی عدالتوں کے ذریعے سویلین کے ٹرائل کی مخالفت کردی ہے ، اس کا مطلب ہے کہ اندر اور باہر سے آوازیں آنا شروع ہو گئی ہیں کہ ملٹری کورٹس کا قیام کسی بھی صورت درست نہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو نرم مزاجی سے حالات کا ادراک کرنا ہوگا ، ورنہ ایسا نہ ہو کہ مستقبل قریب میں ان فوجی عدالتوں کا استعمال ان کے خلاف ہو جائے۔

متعلقہ تحاریر