بحیرہ روم کے گہرے پانیوں میں کشتی حادثہ، 300 پاکستانی تارکین وطن جان سے گئے
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہونے والی کشتی میں 700 سے زائد افراد سوار تھے جن میں پاکستانی تارکین وطن کی تعداد 310 تھی۔
لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہونے والی کشتی بحیرہ روم کے گہرے پانیوں میں ڈوب گئی ، اطلاعات کے مطابق کشتی میں 700 سے زائد تارکین وطن سوار تھے ، رپورٹس کے مطابق کشتی میں سوار تارکین وطن میں پاکستانیوں کی تعداد 310 تھی جن میں صرف 12 افراد زندہ بچے ہیں جبکہ 298 یا تو لاپتہ ہیں یا پھر جاں بحق ہو گئے ، لیکن المیہ یہ ہے ابھی حکومت پاکستان نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے ، اور یہ بھی تحقیقات شروع نہیں کی گئیں کہ ان افراد کو کس نے بھیجا تھا اور یہ لوگ لیبیا کے پورٹ تک کیسے پہنچے تھے۔
بدھ کے روز یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں سوار 700 سے تارکین وطن میں سے صرف 104 کو ریسکیو جاسکا ہے۔ جن میں صرف صرف 12 پاکستانی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
تاحیات نااہلی کا قانون ختم؛ صدر مملکت سے الیکشن کی تاریخ کا اختیار بھی چھین لیا گیا
خرم دستگیر نے کراچی میں 12 سے 16 گھنٹے بجلی لوڈ شیڈنگ کو معمولی قرار دے دیا
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ یونان سے تقریباً 75 کلومیٹر دور بحیرہ روم کے گہرے پانیوں میں پیش آیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 104 افراد کو بچا لیا ، تاہم گذشتہ 2 روز سے کسی تارکین وطن کو ریسکیو نہیں کیا جاسکا۔ جس کا صاف مطلب ہے کہ کوئی شخص باقی نہیں بچا۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ابھی حکام نے صرف 78 افراد کے ہلاکتوں کی تصدیق ہے ۔ لیکن سینکڑوں لاپتہ ہیں ، جس کا مطلب واضح ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ یقینی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ڈوبنے والی کشتی میں 700 سے زائد تارکین وطن سوار تھے۔ جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان، مصر اور شام سے تھا۔
رپورٹس کے مطابق کشتی میں 310 پاکستانی تارکین وطن سوار تھے جن میں سے 135 پاکستانیوں کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا۔ جاں بحق ہونے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق پنجاب کے وسطی اضلاع سے تھا۔ جن ایجنٹس کے ذریعے یہ لوگ لیبیا اور پھر اٹلی کے لیے روانہ ہوئے تھے انہیں ٹریس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، مگر ابھی کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
پاکستانی خاندان لاپتہ یا جاں بحق ہونے والے اپنے پیاروں کو ٹریس کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں۔
ابھی تک اطلاعات کے مطابق یونان میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے نمائندوں نے کالاماتا میں بچ جانے والے 12 پاکستانیوں سے ملاقات کی ہے، جس کے بعد خاندان کے افراد سے ڈی این اے رپورٹس، شناختی دستاویزات اور رابطہ کی معلومات سفارت خانے کے ای میل ایڈریس پر بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔