جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی ماضی کی پی پی مخالف تحریک استحکام پاکستان کا عسکری چربہ؟
استحکام پاکستان پارٹی کا نظریہ 1988 میں آئی ایس آئی چیف حمید گل نے متعارف کروایا جوکہ آج جہانگیر ترین کو سونپ دیا گیا، استحکام پاکستان پارٹی ماضی کی تحریک استحکام پاکستان کا چربہ ثابت ہوگی جوکہ پیپلز پارٹی کو سیاسی میدان میں شکست دینے کی کوشش میں مصروف ہے
پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین کی جانب سے تشکیل کی دی گئی استحکام پاکستان پارٹی ماضی کی تحریک استحکام پاکستان کا چربہ ثابت ہوگی جوکہ اسلامی جمہوری اتحاد کا حصہ بھی رہی ۔
پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما جہانگیر ترین کی نئی جماعت استحکام پاکستان پارٹی ماضی میں تشکیل دی گئی تحریک استحکام پاکستان چربہ ہے جوکہ پیپلز پارٹی مخالف اتحاد کا حصہ بھی رہی ۔
یہ بھی پڑھیے
شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی کو مردہ قرار دے دیا
سوشل میڈیا پر ماضی کے ایک اخبار کا عکس گردش کررہا ہے جس میں شائع اشتہار میں تحریک استحکام پاکستان نامی سیاسی جماعت نے پیپلز پارٹی کو یہودی اور بھارتی لابی کی جماعت قرار دیا گیا۔
تحریک استحکام پاکستان کے صدر احمد کلیم نے پارٹی کے نام چوری کرنے پر استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین کو قانونی نوٹس بھجوایا ہے جس میں نام چوری کا الزام عائد کیا گیا
سابق آرمی چیف و صدر پاکستان ضیاء الحق کی موت کے بعد پیپلز پارٹی کا راستہ روکنے کے لیے مسلم لیگ سمیت دائیں بازو کی تمام جماعتوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کے نام پلیٹ فارم تشکیل دیا ۔
نواز شریف کی قیادت میں1988 میں اسلامی جمہوری اتحاد(آئی جے آئی) میں پاکستان مسلم لیگ ، جماعت اسلامی ، نیشنل پیپلز پارٹی اور تحریک استحکام پاکستان سمیت 9 جماعتیں شامل تھیں۔
پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل کے مطابق انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا اوردائیں بازو کی قوتوں کو جمع کیا جائے۔
پیپلز پارٹی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے آئی جے آئی میں ایک سیاسی جماعت تحریک استحکام پاکستان بھی شامل تھی جبکہ جہانگیر ترین نے 2023 میں اسی نام سے پارٹی قائم کردی۔
سابق آئی ایس آئی چیف حمید گل نے 2009 میں انکشاف کیا کہ آئی جے آئی خفیہ ایجنسی نے بنائی تھی۔اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کو فوج کی براہ راست حمایت حاصل تھی ۔
یہ بھی پڑھیے
جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی کا کاٹھ کباڑ جوڑ کر نئی سیاسی دکان کھول لی
اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل تحریک استحکام پاکستان بھی افواج کے اشارے پر پیپلزپارٹی مخالف مہم میں شریک رہی ۔ تحریک استحکام پاکستان نے پیپلز پارٹی کو یہود و بھارتی لابی قرار دیا تھا ۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتے ایک پرانے اخبار کے عکس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تحریک استحکام پاکستان سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف بدترین سیاسی مہم چلانے میں سرگرم عمل تھی ۔
فوج کی بھرپور حمایت کے باوجود آئی جے آئی پیپلز پارٹی کو سیاسی میدان سے آؤٹ کرنے میں ناکام رہی۔ کیا جہانگیرترین کی استحکام پاکستان پارٹی بھی بھرپور حمایت کے باوجود ناکام ہوگی ؟ ۔
سیاسی تجزیہ نگار اور صحافیوں نے استحکام پاکستان پارٹی کو پولیٹیکل انجینیئرنگ کا پُرانا کھیل قرار دیتے ہوئے کہاکہ ماضی میں جو کچھ دیگر جماعتوں سے ہوا وہ پی ٹی آئی سے ہونے جا رہا ہے ۔
جہانگیر ترین کی پارٹی تحریک انصاف کو سیاسی میدان میں شکست دے پائے یا نہیں تاہم تجزیہ نگاروں کے مطابق استحکا م پاکستان پارٹی آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچائے گی ۔
الیکشن کمیشن کے سابق اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کی استحکام پارٹی نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ پیپلز پارٹی کابھی نقصان کرے گی کیونکہ پنجاب کا الیکٹیبلز ان کے ساتھ مل چکا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
جہانگیر ترین نے 9 مئی کو جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی ذمہ دار پی ٹی آئی پر ڈال دی
دوسری جانب استحکام پاکستان تحریک کے صدر احمد کلیم نے استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین کو نوٹس بھجوایا ہے جس میں ان پر پارٹی کے نام کی چوری کا الزام عائد کیا ۔
صدر احمد کلیم کی جانب سے جہانگیر ترین کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے موجود استحکام پاکستان تحریک پارٹی کا نام چوری کرنا الیکشن ایکٹ 2017 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔