مودی بائیڈن مشترکہ بیانیے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، خواجہ محمد آصف
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ دہشت گردی پاکستان میں اس لیے داخل ہوئی کیونکہ پاکستان نے امریکا کے اتحادی کے طور پر کام کیا۔
جمعے کے روز امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان اہم ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں پاکستان کو شامل کرنے پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کہتے ہیں پاکستان امریکا کا فرنٹ لائن اتحادی ہونے کی بھاری قیمت چکا رہا ہے۔
جمعرات کے روز امریکی صدر جوزف بائیڈن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ امریکا اور بھارت عالمی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں اور دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
میاں نواز شریف (ن) لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے، جاوید لطیف
اہلیہ عمر سرفراز چیمہ اور پی ٹی آئی چکوال کے ضلعی صدر کے صاحبزادے گرفتار
مشترکہ بیان میں سرحد پار دہشت گردی، دہشتگرد پراکسیوں کے استعمال کی شدید مذمت کی اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرے کہ اس کے زیر انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ انہوں نے ممبئی اور پٹھانکوٹ حملوں کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا بھی مطالبہ کیا۔
جمعے کے روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر ایک مرتبہ نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آج دو افغان جنگوں میں فرنٹ لائن ریاست کے طور پر خدمات انجام دینے کی بھاری قیمت چکا رہا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ یہ نریندر مودی ہی تھے جنہوں نے گجرات میں اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل اور مسلم خواتین کی عصمت دری کی نگرانی کی تھی ، جبکہ اس کی وقت کی امریکی انتظامیہ نے ان تمام مظالم کو تسلیم کرتے ہوئے نریندر مودی پر پابندی لگائی تھی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک غیر اعلانیہ کرفیو ہے اور وہاں کے لوگوں کے انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی کی جارہی ہیں ، مقبوضہ کشمیر کے لوگ ہر طرح کی پابندیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان میں داخل ہوئی کیونکہ اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے اتحادی کے طور پر کام کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں انتخابات ہونے والے ہیں، اگلی حکومت جو بھی بنے اسے امریکہ اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔ پاکستان کو اپنے جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔