سپریم کورٹ سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف کارروائی کی درخواست مسترد

فروری میں ایک مقامی وکیل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایت موصول ہونے پر فوری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف کارروائی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔ محفوظ کیا گیا تحریری فیصلہ جسٹس منیب اختر نے پڑھ کر سنایا۔

یہ بھی پڑھیے

دہشتگردی کیس: شاہ محمود کی ضمانت میں بغیر کارروائی کے 10 جولائی تک توسیع

فواد چوہدری کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت نہ ہونے پر فرد جرم کی کارروائی موخر

سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے 13 جون کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

فروری میں اسلام آباد کے ایک وکیل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

ریفرنس میں ایس جے سی سے سپریم کورٹ کے جج کے 3 ارب روپے کے اثاثوں کے خلاف انکوائری شروع کرنے کی استدعا کی گئی۔

یہ کارروائی اس کے فوراً بعد طلب کی گئی جب مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کے دو ججوں پر پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف "متعصبانہ” ہونے کا الزام لگایا۔

بی ایچ سی میں ججوں کی تقرری

دریں اثناء وزارت قانون و انصاف نے بلوچستان ہائی کورٹ میں پانچ مستقل ججوں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

قائم مقام صدر مملکت کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

بی ایچ سی میں تعینات ہونے والے مستقل ججوں میں جسٹس اقبال احمد کاسی، جسٹس شوکت علی، جسٹس گل حسن ترین، جسٹس امیر نواز رانا اور جسٹس سردار حلیمی شامل ہیں۔

متعلقہ تحاریر