وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو عدالت نے نااہل قرار دے دیا

گلگت بلتستان کی عدالت عظمیٰ نے انہیں جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دیا ہے۔

منگل کے روز گلگت بلتستان کی عدالت عظمیٰ نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید کو عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے خالد خورشید کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دیا گیا تھا۔

ان کی نااہلی کے ساتھ ہی جی بی میں پی ٹی آئی کی حکومت بھی تحلیل ہوگئی۔ خالد خورشید دسمبر 2020 میں وزارت اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے تھے ، اور وہ عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے 

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی

پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں حکومتیں تحلیل ہونے کے بعد خالد خورشید خاص طور پر عمران خان کے ارد گرد نظر آ رہے تھے۔

عدالت کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی جو مرکز، پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حکومت میں تھی اب ملک بھر میں اقتدار سے مکمل طور پر باہر ہو چکی ہے۔

عدالت نے جس کیس میں خالد خورشید کو نااہل قرار دیا تھا وہ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی غلام شہزاد آغا کی جانب سے دائر کیا تھا۔

غلام شہزاد آغا نے موقف اختیار کیا تھا کہ خالد خورشید کی لاء کی ڈگری جعلی ہے اور انہیں آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔ نااہلی کا حتمی فیصلہ تین رکنی بینچ نے سنایا۔

خالد خورشید نے لندن سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کا دعویٰ کیا لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

اگرچہ خالد خورشید کو عدالت نے نااہل قرار دیا ہے ، تاہم اس کے باوجود سابق وزیراعلیٰ کو متعدد محاذوں پر چیلنجز کا سامنا تھا ۔

ان کی ڈگری کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا اور ان کے خلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد بھی جمع کرائی گئی تھی۔

متعلقہ تحاریر