نگراں سیٹ کو مزید اختیارات دینے کا معاملہ: اتحادی حکومت اور حزب اختلاف تقسیم
قومی اسمبلی میں موجود حزب اختلاف کی جماعتوں نے نگراں سیٹ کے وزیراعظم اور کابینہ کو مزید اختیارات دینے کی مخالفت کردی۔

حکومتی اتحادیوں اور حزب اختلاف کے ارکان نے الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم لانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی مخالفت کردی ہے۔
منگل کو قومی اسمبلی (این اے) کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم پیش کرنے پر گرما گرم بحث ہوئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جمعیت علمائے اسلام – فضل (جے یو آئی-ایف) سمیت حکومتی اتحادیوں نے نگراں سیٹ اپ کو مزید اختیارات دینے کی تجویز کردہ ترامیم کی مخالفت کردی۔
یہ بھی پڑھیے
بھوک کے شکار ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 99واں نمبر
وفاقی حکومت نے غیرملکی تحائف توشہ خانے میں جمع کرانے کا بل پیش کردیا
اس کے علاوہ، پی ٹی آئی کی خواتین قانون سازوں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے انہیں ‘کچرا’ کہنے پر احتجاج کیا۔ کارروائی کے دوران ہنگامہ برپا ہو گیا۔
رضا ربانی
نگراں سیٹ اپ کو بااختیار بنانے کے ترمیمی آرڈیننس پر پی پی پی کی جانب سے تنقید کی گئی۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے ارکان سے مشاورت نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا اور اضافی ترامیم کے جواز پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ آج کچھ قانون سازی کی بازگشت ہے، اور ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ایک ضمنی ایجنڈا متعارف کرایا جائے گا۔
انہوں نے دلیل دی کہ مجوزہ قانون سازی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح مشترکہ اجلاس کو محض ربڑ اسٹیمپ میں تبدیل کرنے کی کوشش لگتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موازنہ کے لیے ترامیم کی کاپی تک رسائی کے بغیر، اس عمل میں شفافیت اور احتساب کا فقدان دکھائی دیتا تھا۔
پی پی پی رہنما نے ترامیم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کے کردار اور دائرہ کار پر متعدد عدالتی فیصلے موجود ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نگراں حکومت کو منتخب حکومت کے برابر کرنے سے پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
کامران مرتضیٰ
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی تقدس کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
انہوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پارلیمنٹ میں ان کی موجودگی محض علامتی ہے، چائے پینے اور اس کے بعد چلے جانے کے مترادف ہے۔
کامران مرتضیٰ کا مزید کہنا تھا کہ یہ کیسا ایجنڈا ہے جس کا ہمیں قانون ساز اسمبلی میں پہنچنے کے بعد ہی پتہ چلتا ہے؟
علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے پرجوش انداز میں اسپیکر قومی اسمبلی سے اپیل کی کہ ‘میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو مزید بدنام نہ کریں۔’
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ساتھ بھیڑوں کے ریوڑ جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، وہ اس سے غافل ہیں کہ انہیں ذبح کرنے کے لیے کہاں لے جایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام یہ بھی سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی قدر کم ہو رہی ہے۔
رکن قومی اسمبلی علی ظفر نے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ قواعد کو برقرار رکھیں اور ان بلوں پر ووٹنگ موخر کریں جن کے لیے قانون سازوں کو مجوزہ ترامیم موصول نہیں ہوئیں۔
بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بدھ کے روز تک مشترکہ اجلاس ملتوی کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ترامیم پر تحفظات والے بلوں کو مزید غور کے لیے کل (بدھ) تک موخر کر دیا جائے گا۔