سپریم کورٹ سے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد

چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر عدالت نے اپنے ریمارکس یں کہا ہےکہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ٹرائل پر حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

عدالت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی سربراہ کی اپیل نمٹا دی۔

سپریم کورٹ نے اپنے  فیصلے میں کہا ہے کہ وہ لاہور ہائی کورٹ کو ہدایت کررہی ہے کہ ہائی کورٹ عمران خان کی اپیل اور دیگر درخواستوں کا ایک ساتھ فیصلہ کرے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ مناسب وقت نہیں ہےکہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے 

نگراں سیٹ کو مزید اختیارات دینے کا معاملہ: اتحادی حکومت اور حزب اختلاف تقسیم

بھوک کے شکار ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 99واں نمبر

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کیس کو دوبارہ ٹرائل کورٹ میں بھیج دیا تھا، جس نے دوبارہ ٹرائل کیا اور کیس کو قابل سماعت قرار دیا۔

ای سی پی کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کیس کو برقرار رکھنے کے اعلان کو دوبارہ چیلنج کر رہے ہیں۔

وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہائی کورٹ میں ان کی دوبارہ اپیل کی سماعت کل ہونے والی ہے۔

سپریم کورٹ نے پہلے الیکشن کمیشن کے افسر کو روسٹرم پر بلایا تھا اور کہا تھا کہ آج ان کی سماعت ہوگی اور فیصلہ سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کی اپیل پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کیا تھا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان کی درخواست ہے کہ کیس دوسرے جج کو منتقل کیا جائے۔

خواجہ حارث نے ریمارکس دیئے کہ ’’ہم نے عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا ہے۔‘‘ کیونکہ ہائی کورٹ نے ان کی ان دو درخواستوں کا فیصلہ نہیں کیا۔

جسٹس آفریدی نے کہا کہ دائرہ اختیار کا معاملہ پہلے طے ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ سے درخواست کریں گے کہ تمام درخواستوں کا ایک ساتھ فیصلہ کیا جائے۔

خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ آج ٹرائل کورٹ نے ان کے موکل کو دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کے لیے بلایا ہے اور کیس کی سماعت آج ہی کے لیے روکنے کی استدعا کی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہم آپ کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھیج رہے ہیں، ہم ٹرائل کورٹ کو کیسے ہدایات جاری کرسکتے ہیں؟

سماعت شروع ہونے سے قبل کمرہ عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس آفریدی نے خواجہ حارث کو صورتحال جانچنے کے لیے بھیجا۔

جسٹس آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس طرح کیس نہیں سن سکتے، عدالت کا احترام کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کے احترام کو یقینی بنانا وکیل اور درخواست گزار کی ذمہ داری ہے۔

پی ٹی آئی سربراہ کی عدالت میں موجودگی کے باوجود کافی ہنگامہ آرائی ہوئی جس پر بiنچ اٹھ کر چلا گیا۔

دو رکنی بنچ 10 منٹ تک واپس نہیں آیا۔

عدالت کا وقار بحال ہونے کے بعد دونوں جج کمرہ عدالت میں واپس آگئے۔ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو کمرہ عدالت کے باہر خاموشی چھا گئی۔

متعلقہ تحاریر