پاکستان کی بھارتی وزیر دفاع کے اشتعال انگیز بیان کی شدید الفاظ میں مذمت

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا نے بھارت کو انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارتی بیان بازی علاقائی امن اور استحکام کےلیے خطرہ ہے۔

بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلے بھی غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے ہیں ، اس قسم کے غیراخلاقی بیانات کو روکا جانا چاہیے ، پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف مکمل دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے ، بھارت کو مشورہ دیتے ہیں کہ شان و شوکت کے دعوؤں کی بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔

پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو عبور کرنے کی دھمکی دینے والے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت احتیاط برتے اور اپنی جارحانہ بیان بازی سے باز رہے۔

یہ بھی پڑھیے 

وفاقی کابینہ نے نوآبادیاتی دور کے سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

الیکشنز ترمیمی بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ہندوستان ہائپر نیشنلزم کو ہوا دینے اور انتخابی فوائد کے لیے پاکستان کو گھسیٹنا بند کرنا چاہیے۔

بھارت کو خبردار کرتے ہوئے ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے بیان میں  کہا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

"اس قسم کے غیر سنجیدہ بیانات کو روکنا چاہیے۔ بھارتی قیادت کو یاد دلایا جاتا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہائپر نیشنلزم کو ہوا دینے اور انتخابی فوائد حاصل کرنے کے مقصد سے پاکستان کو بھارت کے پاپولسٹ پبلک ڈسکورس میں گھسیٹنے کی روایت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ تاریخ سے لے کر قانون تک اور اخلاقیات سے لے کر زمینی حقائق تک ہر شے نے جموں و کشمیر کے بارے میں ہندوستان کے دعووں کو جھٹلایا ہے ، اور اسے ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی متعلقہ قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ علاقے کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہار جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کرائی جائے۔”

متعلقہ تحاریر