راجن پور اور خیرپور میں سیلاب سے علاقے زیرآب، کھڑی فصلیں تباہ
دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی، دریائے سندھ پر گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہوگئی۔
حالیہ مون سون بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب، بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی اور پہاڑی سلسلے سے آنے والے سیلابی دھاروں نے جنوبی پنجاب اور سندھ کے متعدد علاقوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے نے راجن پور کے متعدد علاقوں میں تباہی مچا دی ہے، کئی علاقے زیر آب آگئے جب کہ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی کپاس کی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں۔
سیلابی پانی اڈا چک شہید مارکیٹ اور قبرستان میں داخل ہو گیا۔ پانی تیزی سے دوسرے علاقوں کی طرف بڑھ رہا ہے جبکہ چھاچھڑ نالہ کا کمزور بند ٹوٹ گیا ہے۔
انتظامیہ کی نااہلی اور ریسکیو ٹیموں کی جانب سے مذکورہ علاقوں میں بروقت کارروائیاں شروع نہ کرنے کے سبب ، ان علاقوں کے متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حالیہ شدید بارشوں نے ان لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مون سون بارشوں کی تباہی کے بعد سیلاب نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
پاکستان بھر میں شدید بارشوں سے 150 افراد جاں بحق جبکہ 233 زخمی ہوئے، این ڈی ایم اے
ادھر بھارت سے چھوڑے جانے والے پانی کے ساتھ ساتھ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب نے سندھ کے کچے کے علاقے میں تباہی پھیلانا شروع کردی ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافے سے خیرپور کی تحصیل گمبٹ اور کنگری کے کچے کے علاقے زیرآب آگئے ہیں۔
تحصیل پیر جو گوٹھ اور گمبٹ کے 70 سے زائد دیہات کا صوبے کے باقی حصوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے ، جبکہ ان آبادیوں کے مکین پانی میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
تاہم انتظامیہ کی جانب سے نہ تو پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے اور نہ ہی ان تک خوراک پہنچانے کے لیے کوئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب کپاس، گنے اور دیگر فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔
دریائے راوی اور دریائے سندھ کی سطح میں اضافہ
ننکانہ صاحب میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح مزید بڑھ گئی۔
پانی کی آمد 72 ہزار 770 کیوسک اور اخراج 58 ہزار 870 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔
پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے فرید آباد میں ایک عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گیا ہے۔
فرید آباد، کوٹ علادین، پارینڈہ شریف اور دیگر علاقے زیر آب آگئے ہیں جبکہ راوی سے ملحقہ چاول، گنا، مکئی اور چارے کی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں۔
ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے خواتین سمیت 48 افراد اور 30 مویشیوں کو بچا کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
دریائے سندھ پر گڈو بیراج پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور بیراج میں درمیانے درجے کا سیلاب آگیا ہے۔
گڈو بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 67 ہزار 457 کیوسک جبکہ اخراج 4 لاکھ 50 ہزار 217 کیوسک ہے۔
پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے بیراج کے حفاظتی پشتوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
15 سے زیادہ دیہات سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں اور زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔