عمران خان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بطور رکن پارلیمنٹ ڈی نوٹی فائی کردیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کی کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔
نااہلی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو این اے 45 کرم ون کی نشست سے ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی خبروں کی تردید کردی
یاد رہے کہ 5 اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے عمران خان کو الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 167 کے تحت کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب پائے
عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کی نااہلی کے لیے آئین کے آرٹیکل 63 (1) ایچ کا حوالہ دیا ہے۔
اس سے قبل آج پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قید سابق وزیراعظم عمران خان کو پارٹی کا تاحیات چیئرمین نامزد کیا تھا۔
یہ فیصلہ منگل کو پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا جائزہ لے رہا ہے۔
ای سی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے رواں ہفتے نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے۔
تحریک انصاف کی کور کمیٹی کی جانب سے پارٹی کے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ پر اس قرارداد کے مندرجات کو لکھا گیا ہے۔
توشہ خانہ کا فیصلہ
ہفتے کے روز عمران خان کو تین ماہ میں دوسری مرتبہ ان کی زمان پارک رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، جب اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں انہیں تین سال قید کی سزا سنائی تھی اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔
عمران خان کو حراست کے دوران اٹک جیل منتقل کیا گیا جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تین سالہ گرفتاری کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے چار صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جس میں ان کا کہنا ہے کہ وکیل دفاع نے توشہ خانہ کیس کے برقرار رہنے پر کوئی دلائل پیش نہیں کیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست 5 مئی اور 8 جولائی کے دلائل کی بنیاد پر مسترد کی جاتی ہے۔
شکایت کنندہ نے کیس کے حوالے سے تسلی بخش شواہد پیش کیے، اس میں مزید کہا گیا کہ شکایت کنندہ کے شواہد پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف الزامات کو ثابت کرتے ہیں۔
جانے پر 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔