عوام پر ٹیکس لگانے والے اپنا ٹیکس خود ادا کرتے ہیں یا نہیں؟ شاہد خاقان عباسی کا اسپیکر قومی اسمبلی سے سوال
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ واحد ادارہ ہے جو عوام پر ٹیکس لگاتا ہے، کیا اس ملک کے عوام پر ٹیکس لگانے والے خود ٹیکس دیتے ہیں یا نہیں؟
قومی اسمبلی میں اپنے الوداعی خطاب کے دوران شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس اسمبلی میں 5 سال میں جو ہوا وہ افسوسناک ہے، آج اسمبلی میں اپوزیشن نہیں اور اپوزیشن کے بغیر اسمبلی نامکمل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی
سینیٹ نے وقت پر انتخابات کرانے کی قرارداد منظور کرلی
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس اسمبلی کے آخری ہفتے میں یونیورسٹیز کے 40 بل پاس ہوئے، یہ ہمارے لیے باعث شرم ہے۔
راجہ پرویز اشرف کو مخاطب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اسپیکر صاحب آپ کو ان چیزوں کو روکنا چاہیے تھا۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ تمام ممبران کرپٹ ہیں۔ ہم اپنے عمل سے بتانا چاہتے ہیں، جتنا نقصان اس اسمبلی نے ملک کو پہنچایا کسی نے نہیں پہنچایا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایوان واحد ادارہ ہے جو عوام پر ٹیکس لگا کر مہنگائی لاتا ہے۔ کیا اس ملک کے عوام پر ٹیکس لگانے والے خود ٹیکس دیتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے مجھ سے ہر سوال کیا لیکن یہ نہیں پوچھا کہ آپ ٹیکس دیتے ہیں یا نہیں، ممبران ٹیکس نہیں دیں گے تو دوسروں پر ٹیکس کیسے لگائیں گے، جب تک اس سوال کا جواب نہیں ملے گا ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کی قانون سازی کا ایک بھی قانون عوام کے لیے نہیں بنایا گیا، تمام قوانین حکومت کی سہولت کے لیے بنائے گئے، اسلحے کے پرمٹ لینے کے لیے قطاریں لگی ہوئی ہیں، وزیر کس نظام پر دستخط کریں گے۔ اور اسلحہ لائسنس دیں گے، عوام کو ریلیف دینا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی نظام میں تبدیلی کے لیے بنیادی اصلاحات کرنا ہوں گی، حالات کو درست کرنے میں کم از کم 10 سال لگیں گے، حالات کے ذمہ دار ہم سب ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیشہ کہا کہ سچائی کمیشن بنایا جائے تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہو، ہم نے تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، کیا ہوا، کچھ غلط کیا تو نظام کو تباہ کر دیں گے۔ نظام حکومت پر اعتماد اٹھ گیا، سیدھے قانون بنانے سے نظام درست نہیں ہوگا، عمل سے ہوگا۔