بشریٰ بی بی نے بیان ریکارڈ کرایا لیکن بانیٔ پی ٹی آئی نے تاخیری حربے استعمال کیے: تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 44 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو غیر ملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، سعودی ولی عہد سے بانیٔ پی ٹی آئی کی اہلیہ نے گراف جیولری سیٹ بطور تحفہ وصول کیا، گراف جیولری سیٹ توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا۔

عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اثر و رسوخ استعمال کیا، گراف جیولری سیٹ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا، گراف جیولری سیٹ کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی۔

احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ تحفے کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق بانیٔ پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی، تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اور بانیٔ پی ٹی آئی کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے، نوٹسز میں گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ قیمت کا تعین کیا جا سکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے۔

’’بانیٔ PTI کو سوالات دیے لیکن انہوں نے نہ جواب جمع کرائے، نہ عدالت آئے‘‘
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا دوران ٹرائل رویہ بہت غیر مناسب تھا، وکیلِ صفائی بار بار تبدیل ہوئے، جرح کے لیے بھی رضا مند نہ تھے، بانیٔ پی ٹی آئی کو عدالت نے سوالات دیے لیکن انہوں نے نہ جواب جمع کرائے، نہ عدالت آئے، وکلائے صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے۔

’’مجرمان نے نیب کو دوران تفتیش کوئی تحفہ مہیا نہیں کیا‘‘
عدالت کا تفصیلی فیصلے میں کہنا ہے کہ بطور وزیرِ اعظم بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اپنے اثر و رسوخ کا غلط استعمال کیا، مجرمان نے نیب کو دورانِ تفتیش کوئی تحفہ مہیا نہیں کیا، تحائف کی قیمت کا اصل تعین بھی کیا جا سکتا تھا، قیمت کا تعین بشریٰ بی بی اور بانیٔ پی ٹی آئی نے ٹھیک طرح نہیں کیا، بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے تحائف کی معلومات بھی نہیں دی۔

’’بشریٰ بی بی نے بیان ریکارڈ کرایا ،بانیٔ PTI نے تاخیری حربے استعمال کیے‘‘
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کافی وقت دیا گیا تھا، بشریٰ بی بی نے بیان ریکارڈ کرایا لیکن بانیٔ پی ٹی آئی نے تاخیری حربے استعمال کیے، پراسیکیوشن کی جانب سے مجرمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کیے گئے، بشریٰ بی بی اور بانیٔ پی ٹی آئی کو 14-14 سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے۔

بانیٔ پی ٹی آئی 10 سال کیلئے نا اہل بھی قرار
واضح رہے کہ 1 روز قبل توشہ خانہ کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14-14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنا ئی گئی ہے۔

توشہ خانہ کیس، بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14-14 سال قیدِ بامشقت کی سزا

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کرتے ہوئے بانیٔ پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا۔

عدالت کی جانب سے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر مجموعی طور پر 1 ارب 57 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

احتساب عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی پر 78 کروڑ 70 لاکھ روپے جبکہ بشریٰ بی بی پر بھی 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر