بلا نشان، برطانیہ معترض، سپریم کورٹ برہم، تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کرنے پر جین میریٹ کا اعتراض بلاجواز ہے، خط
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’بلا‘ سے محروم کرنے پر برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کے اعتراض پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے اسے بلاجواز قرار دیا اور مسترد کر دیا، عدالت عظمیٰ نے برطانوی ہائی کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا کہ سپریم کورٹ نے وہی کیا جو قانون کہتا ہے، اس فیصلے کے حوالے سے آپ کی تنقید بلا جواز تھی، انٹرا پارٹی الیکشن پر پارٹی نشانات سے متعلق فیصلہ براہ راست نشر کیا گیا، خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے سپریم کورٹ نے یہ معاملہ صرف 12 دن میں حل کر دیا،کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرواتی تو وہ انتخابی نشان کیلئے اہل نہیں،سپریم کورٹ نے غلطیوں کا ازالہ کیا، برطانیہ بھی اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے،آئیے ہم آبادکاروں کی نسلی برتری کے دہانے سے پیچھے ہٹیں، سب اٹھ کھڑے ہوں، برابری، امن اور انسانیت کیلئے شمار کیے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کے نام خط میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کرنے پربرطانوی ہائی کمشنر کا اعتراض بلاجواز ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ کے خط میں مزید کہا گیا کہ مقدمات لائیو نشرکرنے سے عوام کو بھی شفافیت اور فیصلوں سے متعلق علم ہوگا، انٹراپارٹی الیکشن اور پارٹی نشانات سے متعلق فیصلہ بھی براہ راست نشر کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ہدایت پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا کہ ہے کہ برطانوی ہائی کمشنر نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جمہویت اور کھلے معاشرے کی بات کی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی طرف سے دکھائی جانے والی دلچسپی خوش آئند ہے، پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری تھا، انتخابات اس لئے بر وقت نہیں ہو سکے تھے کیونکہ صدر اور الیکشن کمیشن متفق نہیں تھے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ معاملہ صرف 12 دنوں میں حل کر دیا اور 8 فروری 2024 کو پورے پاکستان میں عام انتخابات ہوئے۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ آئیے ہم آبادکاروں کی نسلی برتری کے دہانے سے پیچھے ہٹیں ، ہم سب اٹھ کھڑے ہوں اور برابری، امن اور انسانیت کے لیے شمار کیے جائیں۔ خط میں 1953 میں ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے اور بالفور اعلامیے کے ذریعے اسرائیلی ریاست کے قیام کا تذکرہ بھی کیا گیا ، آئیے ایمان دار بنیں اور کھلے پن کے جذبے کے ساتھ ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کریں، سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے ماضی میں ہونے والی غلطیوں کو تسلیم کیا ہے، ان غلطیوں کا تفصیل سے ازالہ کیا ہے اور یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں کہ ان کا اعادہ نہ ہو۔خط میں کہا گیا کہ چونکہ کنگ چارلس تھری کی حکومت نے کھلے معاشروں اور جمہوریت کی ضرورت پر زور دیا ہے اور آپ کے ملک کے عوام کیلئے کھلے پن اور جمہوریت کیلئے اپنی تڑپ اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ الیکشن لڑنے کے خواہش مند بہت لوگوں کو تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد آمریت کو روکنے کے لیے اور سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کی ضرورت ہے۔جمہوری اصول کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے قانون میں شرط رکھی گئی ہے، کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرواتی تو وہ انتخابی نشان کے لیے اہل نہیں ہوگی، ایک سیاسی جماعت نے لازمی انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے تھے۔