بانی پی ٹی آئی کو براہ راست دکھانا قانون کی خلاف ورزی نہیں، جسٹس اطہر من اللّٰہ

سپریم کورٹ میں ʼʼنیب ترامیم ایکٹ کو کالعدم قرار دینےʼʼکے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی وفاقی حکومت کی انٹر کورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران کیس کی کارروائی کو براہ راست نشر کرنے کے حوالے سے حکومت خیبر پختونخواہ کی متفرق درخواست مسترد کرنے سے متعلق 30مئی کے حکمنامہ میں پانچ رکنی لارجر بنچ کے رکن جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کی کاروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست منظور کرنے کی رائے دی ہے ،انہوں نے کہا کہ بانی PTI کو براہ راست دکھانا قانون کی خلاف ورزی نہیں،بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے نیب ترامیمی کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنا ضروری ،بانی پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ ،نیب کی وجہ سے سابق وزرائے اعظم شاہد خاقان، نوازشریف، یوسف رضاگیلانی کی تذلیل ،وقارمجروح ہوا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ،جسٹس امین الدین خان،جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے درخواست مسترد کی تھی جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے اسے منظور کرنے کی رائے دی تھی، بدھ کے روز جاری 13صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے قراردیاہے کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے اس مقدمہ کی کارروائی براہ راست نشر کرنا ضروری ہے،بانی پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں،جنہیں میڈیا پر براہ راست دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں، عوام کو سپریم کورٹ کی براہ راست نشریات تک رسائی نہ دینے کی کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر