سندھ کے سرکاری بس اڈوں پر نجی ٹرانسپورٹرز کاقبضہ
سندھ کے مختلف شہروں میں بس اڈے ایسے افراد چلا رہے ہیں جن کے خلاف حکومت بھی کارروائی نہیں کر پارہی ہے
پاکستان کے صوبہ سندھ کے مختلف شہروں میں سرکاری بس اڈوں پر نجی ٹرانسپورٹرز کا قبضہ ہے جن سے یہ بس اڈے واگزار کرانے میں صوبائی حکومت بے بس نظر آ رہی ہے۔
محکمہ ٹرنسپورٹ کے ایک اہلکار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اعلی پولیس افسران اورسندھ کی حکومتی جماعت کے رہنماؤں کے احباب نے مل کر اِن بس اڈوں پر قبضے کیے ہوئے ہیں۔
اِن اڈوں پر آنے اور یہاں سے روانہ ہونے والی ہربس سے رقم وصول کر کے قبضہ کرنے والوں کے حوالے کی جاتی ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ نے 2018ء میں بس اڈے خالی کرانے کے لیے مختلف ڈی سی اوزکوخط لکھا تھا لیکن کوئی نتیجہ تا حال سامنے نہیں آ سکا ہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے بس اڈوں پر قبضہ کرنے والے نجی ٹرانسپورٹز کے خلاف بروقت کارروائی نہ ہونے کے باعث اِس شعبے سے حاصل ہونے والے ٹیکس کا کوئی حساب موجود نہیں ہے۔
اِن بس اڈوں پر مسافروں سے کرائے کی وصولی سے لے کر خطیر رقم قبضہ کرنے والوں تک پہنچانے تک ہر کام نقد رقم کی صورت میں ہوتا ہے جس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا۔
یہی وجہ ہے کہ اِس شعبے سے ٹیکس کی وصولی بظاہر ناممکن نظر آتی ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق کئی اڈوں کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔
مذکورہ اڈوں کو خالی کرانا اب سندھ حکومت کے لیے بھی مشکل ہوگیا ہے۔
سندھ کے صوبائی وزیر اویس شاہ کا کہنا ہے کہ” بس اڈے سندھ حکومت کی ملکیت ہیں۔ مافیہ کے خلاف ایکشن کی ضرورت ہے۔‘‘
اُنہوں نے حکومتی جماعت کے رہنماؤں او ر احباب کے اِن قبضوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات کی بھی تردید کی ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کو اڈے جلد خالی کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں کورنگی کے اڈے خالی کرالیے گئے ہیں اوردیگر شہروں میں بھی جلد کامیابی حاصل ہوجائے گی۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق کراچی میں لانڈھی بس اڈے پر تاحال قبضہ قائم ہے۔
صدرکراچی ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت جن اڈوں پرٹرانسپورٹرز کے قبضے کا الزام لگا رہی ہے وہ اڈے معلوم نہیں کون چلا رہا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ”ہم خود سندھ حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمیں کراچی کی مرکزی شاہراہوں پر بس اڈے دیئے جائیں‘‘۔
نیوز 360 کی تحقیق کے مطابق حیدرآباد وحدت کالونی بس اڈے پرسرکاری دفاتر کا قبضہ ہے۔
صدر بس اڈے پرمختلف دکانیں بنا کر کرائے پر دے دی گئی ہیں۔
اسی طرح صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں بس اڈے پر سیاسی اثرورسوخ کے باعث حکمراں جماعت کے کارکنان کا راج ہے۔
سندھ کے ایک اور شہر میرپورخاص کے بس اڈے پرایسے شخص کا قبضہ ہے جسے ”پولیس کا ایجنٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔
سکھر، دادو اور خیرپور میں سرکاری بس اڈوں پرٹی ایم او کے افسران کے قبضے کی اطلاعات ہیں لیکناِس معاملے حتمی طور پر کثھ نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ اِن اڈوں کی انتظامیہ باقاعدہ دستاویز مرتب نہیں رکھتی۔
سندھ کے ایک اور شہر مورو کے بس اڈے پرمقامی یونین کونسل کے دفاتر قائم ہیں اور وہاں بسوں کی آمدورفت نہیں ہے۔
حکومت کی عدم توجہی کے باعث بس اڈوں کے لیے مختص کی گئی جگہوں پر اب غیرقانونی مارکیٹیں بھی بنادی گئی ہیں۔