عاصم سلیم باجوہ سوشل میڈیا کی خبروں کا شکار

عاصم سلیم باجوہ معاون خصوصی نہ رہے۔ وزیراعظم نے استعفیٰ منظور کرلیا

اسلام آباد: لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ اب معاون خصوصی نہ رہے لیکن وہ بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جسے وزیراعظم کی جانب سے منظور کرلیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میں نے بذات خود عہدے سے سبکدوشی کی درخواست کی تھی جسے وزیراعظم نے منظور کرلیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عاصم سلیم باجوہ سے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے عہدے سے بھی استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کو سی پیک اتھارٹی کی چیئرمین شپ سے بھی استعفیٰ دینا چاہیے۔ الزامات کو کلیئر کیے بغیر سی پیک کے چیئرمین نہیں رہ سکتے۔

واضح رہے کہ 27 اگست کو صحافی احمد نورانی نے اپنی ایک رپورٹ میں عاصم سلیم باجوہ کے بیرون ملک اثاثوں کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ، بیٹے اور بھائی پاکستان کے علاوہ متحدہ عرب امارات، امریکہ اور کینیڈا میں سینکڑوں کاروباری کمپنیوں اور جائیدادوں کے مالک ہیں۔

جس کے بعد 3 ستمبر کو عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر 4 صفحات پر مشتمل طویل وضاحت اور تردید جاری کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتا رہوں گا۔

تین ستمبر 2020ء کو ہی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے نجی نیوز چینل (جیو نیوز) کو دیئے گئے انٹریو میں بتایا تھا کہ انہوں نے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن وہ بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی کام جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو صبح اپنا استعفیٰ پیش کروں گا۔

اگلے ہی روز 4 ستمبر 2020ء کو وزیراعظم آفس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس دوران اپنا استعفیٰ پیش کیا، لیکن وزیراعظم نے معاون خصوصی کا استعفیٰ قبول نہیں کیا۔ عمران خان نے انہیں بطور معاون خصوصی کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کے ثبوت اور وضاحت سے غیرمطمئن ہوں۔

عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے صحافی احمد نورانی کے انکشاف کی تردید کے باوجود بھی اپوزیشن کی جانب سے ان پر تنقید کے نشتر چلائے جانے لگے۔ حزب اختلاف کے اجلاس ہوں یا پریس کانفرنسز، حتیٰ کہ آل پارٹیز کانفرنس میں بھی عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں پر بحث کی جانے لگی۔ اس کے علاوہ مختلف نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر بھی عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں کا معاملہ گرم ہوگیا۔

معاملہ طول پکڑنے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے معاون خصوصی کے عہدے کا استعفیٰ آج منظور کرلیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں الزمات کلیئر ہونے تک چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے عہدے سے بھی سبکدوشی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ محض استعفیٰ کافی نہیں بلکہ مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے