مریم نواز کو ناپ تول کر بولنا سیکھنا ہوگا

مریم نواز کہتی ہیں کہ اگر ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا تو ہم چوڑیاں پہن کر گھر میں نہیں بیٹھیں گے۔

ایک مشہور کہاوت ہے پہلے تولو پھر بولو، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو اس بات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بیماری کے باوجود لندن میں پیٹزا کھا رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پیٹزا کھانے میں کیا برائی ہے؟ کون سا ڈاکٹر کہتا ہے پلیٹ لیٹس کم ہوں تو پیٹزا نہیں کھایا جاسکتا؟

یہ عام بات ہے کہ دل کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والے کھانے سے پرہیز کا کہا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں چیزیں ہارٹ اٹیک کے خطرے کو  بڑھاتی ہیں۔ لیکن شاید لیگی رہنما کو یہ بات نہیں معلوم ہے۔

مریم نواز کی دوسری غلطی یہ تھی کہ اگر ضمنی انتخابات کا اعلان ہوا تو چوڑیاں پہن کر گھر میں نہیں بیٹھیں گے۔

ایک خاتون ہو کر مریم نواز کا یہ بیان نڈر اور بہادر خواتین کے لیے افسوسناک ہے جو چوڑیاں بھی پہنتی ہیں۔ لیگی رہنما کے اس بیان پر سوال اٹھتا ہے کہ کیا گھریلو خواتین یا وہ خواتین جو چوڑیاں پہنتی ہیں بہادر نہیں ہوسکتیں؟ کیا وہ کوئی دلیری کا کام نہیں کرسکتیں؟

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز مجمعے میں جانا سیکھ رہی ہیں

مریم نواز کی جو تیسری عجیب و غریب بات سامنے آئی وہ یہ کہ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 16 دسمبر کو ایک پیغام جاری کیا۔ جس میں بتایا کہ انہوں نے ایک اسرائیلی ٹی وی آئی24 نیوز کو انٹرویو دیا ہے۔ ساتھ ہی محقق نور ڈاہری کو دیئے گئے انٹرویو کا ایک کلپ بغیر سنے ہی شیئر کردیا۔ کلپ میں نور ڈاہری نے دعویٰ کیا تھا کہ ماضی میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2 مرتبہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کےلئے وفد بھیجے تھے۔ انٹرویو کا یہ حصہ ن لیگ کے ہی خلاف چلاگیا۔

حکمراں جماعت کے کارکنان نے جب سوشل میڈیا پر یہ بات اچھالی تو مریم نواز کو اپنی کوتاہی کا اندازہ ہوا اور انہوں نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔

مریم نواز کا بلاشبہ سیاست میں تجربہ بہت کم ہے۔ تاہم انہیں یہ سیکھنے کی اشد ضرورت ہے کہ سیاسی کھیل کی ہر ایک چال اہم ہوتی ہے۔ کبھی کبھار ایک چھوٹی سی غلطی بھی پوری بازی پلٹ کر رکھ دیتی ہے۔ ایک ایک قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑتا ہے۔ مریم نواز کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سیاست کے اس میدان میں بے نظیر بننا آسان نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر