کراچی میں سڑکوں کی حالت زار اور کارپٹنگ کے حکومتی دعوے

کراچی میں بارشوں کے بعد سے سڑکوں کی حالت غریب کی جھونپڑی کا منظر پیش کر رہی ہے لیکن سندھ حکومت اِن سڑکوں کی مرمت کے دعوے بھی کر رہی ہے

کاروباری خبروں کے معروف ادارے بلوم برگ کے مطابق آبادی کے لحاظ سے  کراچی دنیا کا تیسرا بڑا شہر ہے لیکن یہاں کی خستہ حال سڑکیں اور ٹریفک کے مسائل شہر کی خوبصورتی کو ماند کررہے ہیں۔

عالمی جریدے بلومبرگ نے کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کو دنیا کا سب سے بدترین نظام قرار دیاہے۔ اس نظام کی ایک بڑی وجہ کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ہیں۔

تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی طور پر یتیم اِس شہر میں سالوں پرانی بسیں خستہ حال سڑکوں پر رواں دواں رہتی ہیں۔ بندرگاہ کو شہر کے وسط سے ملانے والا ایم اے جناح روڈ جو ٹریفک کی روانی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے اب مستقل بدترین ٹریفک کا شکار رہتا ہے۔

حکومتِ سندھ کے مشیراطلاعات مرتضیٰ وہاب نے پچھلے دونوں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مختلف ٹوئٹس کی ہیں جن میں کراچی کی سڑکوں کی پیوند کاری کی تصاویر شئیر کی گئی ہیں۔

ان تمام تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سڑکوں کی مرمت کے کام کو کس قدر نمایاں کیا گیا ہے۔

عالمی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے علاوہ نیوز360 کی ٹیم نے خود بھی شہر کی سڑکوں کا جائزہ لے کر تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہمارے نامہ نگار مخلتف علاقوں میں گئے اور وہاں کی سڑکوں کی تصاویر عکس بند کیں۔

ہمارے نامہ نگارعبد القادرمنگریو کراچی کی جامع کلاتھ مارکیٹ سے سول اسپتال جانے والی سڑک کی بدترین صورتحال سامنے لائے۔

اسی طرح اردو بازار کے مکینوں سے بات چیت کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہاں کی سڑک تو پچھلے 10 سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔ ایک دو بار  کارپیٹنگ تو کئی گئی لیکن مکمل مرمت نہ ہونے کے باعث سڑک جلد ہی اپنی پرانی حالت میں واپس آگئی۔

 

متعلقہ تحاریر