ملک دشمنوں کے حملوں سےلاپرواہ سیاست

ملک دشمنوں کے حملے سہ رہا ہے لیکن پاکستانی سیاست جس میں حکومت اور حزبِ اختلاف دونوں شامل ہیں سیاست میں مصروف ہیں۔

مشرقی سرحدی راستے سے دشمنوں کے مسلح افواج پر حملے اور بلا اشتعال فائرنگ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ملک میں سیاسی جماعتیں اس سے لاپرواہ معلوم ہوتی ہیں جو اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سب کو نظرانداز کر رہی ہیں۔

اتوار کے روز دہشتگردوں نے بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں فرنٹیئر کور(ایف سی) کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کردیا۔ پاکستان دشمنوں کے حملے سے سہہ رہا ہے لیکن حزب اختلاف اور حکومتیجماعت سیاست میں مصروف ہے۔

مظاہروں میں مصروف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے بے نظیر بھٹو کی 13ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں ایک جلسے کا انعقاد کیا۔ حزبِ اختلاف جماعتوں کے اتحاد نے حکومت کو اقتدار چھوڑنے کی ڈیڈلائن دی ہے ورنہ وہ اپنے مقصد کے حصول اور حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے اسلام آباد میں لانگ مارچ کا آغاز کریں گے۔

اسی دن گلگت بلتستان میں ضلع استور کے منی مارگ کے علاقے میں پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں چار فوجی جوان شہید ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے

فوج کے راست اقدام کے بعد سیاسی بیان بازی کا مقابلہ

19 دسمبر کو انڈیا نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چری کوٹ سیکٹر پر اقوام متحدہ کے مبصرین کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا۔ یہ حملہ اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ پاکستان کے دشمن اس کے خلاف تاک تاک کر حملے کر رہے ہیں۔

انڈیا کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا منصوبہ بنانے کے ٹھوس شواہد ملنے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تناؤ بڑھ رہا ہے۔ اس سال کے دوران راولپنڈی اور پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں بھی کچھ چھوٹے پیمانے پر بم دھماکے ہوئے ہیں۔

اس کا حالیہ واقعہ 26 دسمبر کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پیش آیا تھا جب فٹبال اسٹیڈیم میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

مسلم لیگ ن انتخابات میں فوج کے کردار کے خلاف نہیں

ملک میں کرونا وائرس کی صورتحال بھی ابتر ہوتی جارہی ہے۔ دوسری لہر میں اموات کی شرح میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ انفیکشن کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔

ادھر پی ڈی ایم ملک میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال سے لاعلم نظر آرہی ہے۔ وہ حکومت کا تختہ الٹنے پر قائم ہے جو بالآخر ملک میں عدم استحکام لائے گا اور دشمنوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اس وقت جب اتحاد ایک انتہائی اہم عنصر بن گیا ہے سیاسی جماعتیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے زیادہ خواہش مند ہیں۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے