ضمنی انتخابات، زرداری نے پی ڈی ایم کو قائل کر لیا

سینیٹ انتخابات سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا جن میں پی ڈی ایم کا مشترکہ امیدوار بھی ہوسکتا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ جبکہ سینیٹ انتخابات، لانگ مارچ کی حتمی تاریخ اور اسمبلیوں سے استعفے دینے کے بارے میں تا حال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ 

جمعہ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہورمیں واقع جاتی امراء میں مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم کا تقریباً 5 گھنٹے طویل سربراہی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں حزب اختلاف جماعتوں کے اتحاد کی مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے اہم مشاورت اورفیصلے ہوئے۔

منگل کے روز پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد بلاول بھٹو واضح کر چکے ہیں کہ پیپلز پارٹی سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لے گی تاہم اب پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم سے بھی اپنی بات منوا لی ہے۔

پی ڈی ایم

جمعہ کو ہونے والے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ پی ڈی ایم ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی جبکہ سینیٹ کے حوالے سے بعد میں فیصلہ کیا جائے گا۔

حزبِ اختلاف کی حکومت کو استعفوں کے لیے دی گئی 31 جنوری کی ڈیڈلائن قریب آرہی ہے۔ جس کے بعد پی ڈی ایم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف اپنے فیصلہ کن لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرے گی۔ اس ضمن میں سربراہ پی ڈی ایم نے حکومت کو ایک ماہ کی مہلت کی یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ڈیڈلائن کے فوری بعد لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا اور اسی وقت فیصلہ کیا جائے گا کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب کیا جائے یا راولپنڈی میں۔

پی ڈی ایم

مولانا فضل الرحمان نے 19 جنوری کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔ جبکہ نیب کو انتقامی ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے دفتر کے سامنے بھی مظاہرہ کیا جائے گا۔ آج ملک میں احتساب نہیں بلکہ انتقام لیا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف کی گرفتاری کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

اس سے قبل منگل کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے اجلاس کے بعد پاکستانی ذرائع ابلاغ پر یہ خبریں چل رہی تھیں کہ بلاول بھٹو نے استعفوں کا فیصلہ نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کر دیا ہے لیکن خود پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلزپارٹی نے اِس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ تاہم اب مولانا فضل الرحمان نے تمام افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کو مشروط کرنے کے حوالے سے سب باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم کے لیے بُرا دن

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ تمام لیگی اراکین کے استعفے میرے پاس آچکے ہیں۔ اگر کوئی یہ امیدیں لگائے بیٹھا ہے کہ لیگی اراکین استعفوں سے پیچھے ہٹیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ اگراستعفوں سے ایک دن پہلے بھی ضمنی الیکشن ہوئے تو پی ڈی ایم حصہ لے گی جن میں پی ڈی ایم کا مشترکہ امیدواربھی ہوسکتا ہے۔

مریم نواز نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی کسی جماعت نے سینیٹ کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ سینیٹ کے انتخابات میں ابھی وقت ہے اس لیے اس پر مزید بات ہوگی۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے