این آئی سی وی ڈی انتظامیہ لڑائی: مریض خوار

شیڈول کے مطابق آنے والے مریض بھی فالو اپ کے لیے ایک شعبے سے دوسرے شعبے کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کراچی میں انتظامی امور متاثر ہونے کے سبب مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔ شیڈول کے مطابق آنے والے مریض بھی فالو اپ کے لیے ایک شعبے سے دوسرے شعبے کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔

این آئی سی وی ڈی کراچی نے آپریشنزانتہائی محدود کردیئے ہیں۔ آپریشن نہ ہونے کے باعث شرح اموات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو صرف معائنہ کر کے گھر روانہ کر دیا جاتا ہے۔

انوشہ نامی مریضہ کو آپریشن کے لیے اسپتال آئی تھیں لیکن ڈاکٹرز نے انہیں ٹیسٹ اور دوائیں لکھ کر واپس بھیج دیا۔

سربراہ این آئی سی وی ڈی ندیم قمر کا کہنا ہے کہ ”کچھ آپریشنز کرونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کیے تھے۔ مریضوں کی اموات کا علم نہیں لیکن میں پھر سے جائزہ لے کر بتا سکوں گا۔ جلد ہی مریضوں کے لیے سہولت بہتر بنائی جائے گی۔‘‘

مریضوں کا کہنا ہے کہ دور سے آتے ہیں اور یہاں کے ڈاکٹر سے وقت لینے کے باوجود بھی کوئی جواب نہیں ملتا۔ اسپتال انتظامیہ بھی تعاون نہیں کر رہی۔

یہ بھی پڑھیے

ادارہ برائے امراض قلب میں ملازمتوں کی بندر بانٹ کے ثبوت

واضح رہے کہ اس سے قبل قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی میں عہدوں کی بندر بانٹ کے ثبوت سامنے آئے تھے۔ گریڈ 18 پردو لوگوں کو بھرتی کیا گیا لیکن دونوں کی تنخواہیں اور مراعات مختلف ہیں۔

آفر لیٹر

گریڈ 18 کے ملک نصراللہ کو 4 لاکھ 50 ہزار روپے، اور مقصود الرحمان کو2 لاکھ 19 ہزار روپے تنخواہ کی پیشکش کی گئی۔

آفر لیٹر

جبکہ گریڈ 17 کے جبران بن یوسف کی تنخواہ 4 لاکھ روپے مقرر کی گئی۔

آفر لیٹر

تنخواہوں اور عہدوں کی بندر بانٹ پر اسپتال انتظامیہ موقف دینے سے گریزاں ہے۔ جبکہ وزیر صحت نے بھی موقف دینے سے انکار کر دیا۔

 

متعلقہ تحاریر