لاہور پولیس کے سابق سربراہ کے اقدام کالعدم افسران کی واپسی شروع

پولیس آرڈر 2002 میں کسی افسر کو بلیک لسٹ کیٹیگری میں ڈالنے کا قانون ہی موجود نہیں ہے۔

لاہور پولیس کے سابق سربراہ عمر شیخ نے افسران کو بلیک لسٹ کیٹیگری میں ڈالنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جا رہا ہے۔ جبکہ عمر شیخ کی سفارش پر ہٹائے گئے افسران کی واپسی شروع ہوگئی ہے۔

سابق سی سی سی پی او لاہورعمر شیخ نے لاہور پولیس میں 50 افسران کو بلیک لسٹ کیٹیگری میں شامل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ عمر شیخ کے اس اقدام کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے کیونکہ پولیس آرڈر 2002 میں کسی افسر کو بلیک لسٹ کیٹیگری میں ڈالنے کا قانون ہی موجود نہیں ہے۔ بلیک لسٹ کیٹیگری میں ایسے افسران کو بھی شامل کیا گیا تھا جن کا ریکارڈ اچھا تھا۔ عمر شیخ نے ان افسران کو سابق حکومت سے روابط کا الزام لگا کرعہدوں سے ہٹایا تھا۔

دوسری جانب سابق سی سی پی او لاہورعمر شیخ کی سفارش پر ہٹائے گئے افسران کی واپسی شروع ہوگئی ہے۔ کرپشن کے الزام پر ہٹائے گئے ایس پی دوست محمد کو دوبارہ ایس پی ماڈل ٹاؤن کا چارج سونپ دیا گیا ہے۔

سابق سی سی پی او کے دور میں ایس پی دوست محمد پر 3 کروڑ روپے اور گاڑی مانگنے کی کرپشن کا الزام لگایا گیا تھا۔ انکوائری غلط ثابت ہونے پر دوست محمد کو دوبارہ ایس پی ماڈل ٹاؤن کا چارج دے دیا گیا ہے۔ انہیں 23 دسمبر 2020 کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

عثمان بزدار نے سی سی پی او عمر شیخ کو کیوں نکالا؟

واضح رہے کہ لاہور کے سابق سی سی پی او کو 2 ستمبر 2020 کو تعینات کیا گیا تھا۔ موٹروے پرخاتون کے ساتھ زیادتی کے بعد بیان، سب انسپکٹر سے بدتمیزی اور معزور شخص کی سکیورٹی اسکواڈ میں بھرتی پرڈپارٹمنٹ میں متنازع بننے والے عمر شیخ لاہور کے شہریوں کی نظر میں بھی اپنی قدرومنزلت کھو بیٹھے ہیں۔

سی سی پی او لاہور کا عہدہ کبھی بھی اتنا متنازع نہیں رہا جتنا سابق سی سی پی اور لاہور عمر شیخ کے دور میں رہا۔ اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی انہوں نے آئی جی پنجاب کے ساتھ تنازع کھڑا کیا جو آئی جی پنجاب کی رخصتی کا موجب بنا اور یوں وہ ایک منہ زور افسر کی حثیت سے سامنے آئے۔ افسروں اور ماتحتوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عمر شیخ نے جو بہتر سمجھا کیا۔

عمر شیخ نے 90 روز میں لاہور کو جرائم اور جرائم پیشہ افراد سے نجات دلانے کا وعدہ کیا جو بےسود ثابت ہوا۔ شہر میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ سی سی پی اولاہور کے گلے پڑا۔ 3 مہینے بعد ہی عمر شیخ کی چھٹی کر کے ان کی جگہ غلام محمود ڈوگر کو نیا سی سی پی او لاہورتعینات کردیا گیا۔ جبکہ عمر شیخ کو ڈپٹی کمانڈنٹ لگایا گیا ہے۔

لاہور پولیس کے سابق سربراہ عمر شیخ نے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد فیض احمد فیض کا مشہور زمانہ شعر ٹوئٹ کیا ہے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے فیض احمد فیض کی غزل "کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہاتھ میں تیرا ہاتھ نہیں” کا شعر لکھا ہے۔

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو کوئی بات نہیں

ادھر ایس پی اینٹی رائٹ فورس پنجاب کی خاتون آفیسرعائشہ بٹ نے بھی محکمہ میں موجود سفارشی کلچر کے خلاف آواز اٹھادی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ‘ذاتی پسند ناپسند پر تبادلے اور تقرریاں محکموں کو برباد کر رہی ہیں۔ افسروں کا کیریئر بھی ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر متاثر کیا جارہا ہے۔

عائشہ بٹ

عائشہ بٹ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ‘اس بات کو چھپانے کے لیے کرپشن اور کام نہ کرنے کا الزام لگا دیا جاتا’۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے