سینئر صحافی انصار عباسی کی فروحی معاملات میں دلچسپی

انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے جنسی طاقت بڑھانے والی مصنوعات کی تشہیر روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور پیمرا کی نااہلی کی شکایت کی ہے۔

جنگ گروپ سے وابستہ سینئر صحافی انصار عباسی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان سے جنسی طاقت بڑھانے والی مصنوعات کی تشہیر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انصار عباسی نے کہا کہ ‘اب ٹی وی چینلز پرمردوں کی جنسی طاقت بڑھانے کے اشتہار بھی چلنے لگے ہیں لیکن اس بےہودگی کو کون روکے گا؟’۔

پاکستان میں صوبہ بلوچستان میں فائرنگ کر کے 11 کان کنوں کو قتل کردیا گیا ہے اور اُس کے خلاف ملک بھر میں جگہ جگہ احتجاج کیا جارہا ہے۔ سڑکیں بند ہیں، ملک کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے لیکن انگریزی اخبار ‘دی نیوز’ سے وابستہ سینئر صحافی کو اس وقت بھی مردانہ طاقت بڑھانے والی مصنوعات کے اشتہارات کی فکر ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں سینئر صحافی نے وزیراعظم عمران خان کی توجہ جنسی طاقت بڑھانے والی مصنوعات کی تشہیرروکنے کی جانب مبزول کراتے ہوئے لکھا کہ ’ٹی وی پرجنسی طاقت بڑھانے والی مصنوعات کی تشہیر کو روکا جائے کیونکہ پیمرا کو یہ چیزیں نظر نہیں آتیں۔‘

ان ٹوئٹس میں انصارعباسی کا اشارہ مردانہ طاقت بڑھانے والی ایک ہربل دوا پر ہے۔ لیکن یہاں سینئر صحافی کے لیے ‘دوسروں کو نصیحت، خود میاں فصیحت’ کی مثال دی جاسکتی ہے کیونکہ یہ اشتہاراس نیوز چینل (جیو) پربھی دکھایا جارہا ہے جس کے انگریزی اخبار’دی نیوز’ میں وہ بطورایڈیٹر نیوزانویسٹی گیشن ملازمت کرتے ہیں۔

انصار عباسی کے اس ٹوئٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے فواز مشتاق نے لکھا کہ وزیراعظم کو ہزارہ متاثرین کے پاس جانے کا مشورہ دینے کے بجائے آپ یہ مشورہ دے رہے ہیں؟ کس قدر شرم کی بات ہے’۔

مصطفیٰ نامی صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ‘میری آپ سے درخواست ہے کہ ایک ہی بارمباشرت جیسے کام پرپابندی لگوادیں۔ نہ رہے گا بانس نہ رہے کی بانسری’۔

ایک صارف محسن بلال نے لکھا کہ ‘اخبارات میں تو کئی دہائیوں سے چھپ رہے ہیں۔ اس پر بھی کچھ فرمادیں’۔

ایک صارف فیضان خٹک نے لکھا کہ ‘اگر آپ کو کوئی پراڈکٹ پسند نہیں آئی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے بند ہونا چاہیے’۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ‘دنیا میں ان سے بھی بڑے مسائل ہیں جن پر بات کی جا سکتی ہے۔ لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں لیکن انصار عباسی صاحب چاہتے ہیں کہ وزیراعظم اس چیز کا نوٹس لیں۔ انکل آپ کس دنیا میں جی رہے ہیں؟’۔

زاہد سندھو نامی صارف نے لکھا کہ ‘یہ تو ہماری قومی بیماری ہے۔ لاہور سے کھاریاں تک دیواریں رنگین ہیں’۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی انصار عباسی نے پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا تھا جس میں ایک خاتون مرد ٹرینر کے ساتھ ورزش کر رہی تھیں۔

انصار عباسی نے ویڈیو میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘وزیراعظم صاحب یہ پی ٹی وی ہے’۔ اس ٹوئٹ میں انہوں نے وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کو بھی مخاطب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

صحافیوں کے تحفظ اور نفسیاتی مسائل کون حل کرے گا؟

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے