آئی جی خیبرپختونخوا پر بھی تبادلے کی تلوار لٹکنے لگی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا آئی جی پولیس کی کارکردگی سے نالاں ہیں اور وزیراعظم کو آگاہ بھی کرچکے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا میں بھی محکمہ پولیس میں بدانتظامیاں سامنے آنے لگی ہیں۔ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کے تبادلے کے بعد اب آئی جی خیبرپختونخوا ثناءاللہ عباسی کے سر پر بھی تلوار لٹکنے لگی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان آئی جی پولیس کی کارکردگی سے شدید نالاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود خان نے انسپکٹر جنرل پولیس ثناءاللہ عباسی کے لامحدود اختیارات پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔

آئی جی پولیس خیبرپختونخوا نے پولیس افسران کے تبادلوں اورتقرری میں وزیراعلیٰ تک کواعتماد میں نہیں لیا تھا۔ انہوں نے قابل ترین افسران کو صوبہ بدر کیا جس پر وزیراعلیٰ محمود خان آئی جی پولیس سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قراردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے کے محکمہ پولیس میں اصلاحات کا عمل بھی رُک گیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ میں ترمیم کرنے کے خواہاں ہیں۔ جبکہ وزیراعظم نے نئے آئی جی پولیس کی تعیناتی کی ذمہ داری وزیراعلیٰ محمود خان کو سونپ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور پولیس کے سابق سربراہ کے اقدام کالعدم افسران کی واپسی شروع

واضح رہے کہ ثناءاللہ عباسی کو یکم جنوری 2020 کو آئی جی خیبرپختونخوا کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ ان کی تعیناتی سے قبل گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران صوبے میں 4 آئی جیزتبدیل کیے جا چکے تھے۔

دوسری جانب پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ پولیس میں بھی بدانتظامیاں سامنے آرہی ہیں۔ 8 دسمبر 2020 کو آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو عہدے سے ہٹا کر انعام غنی کو نیا آئی جی تعینات کیا گیا تھا۔ ان کا تبادلہ ایسے وقت میں ہوا تھا جب کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ سے اختلافات سامنے آئے تھے۔

گزشتہ 2 سال کے دوران صوبہ پنجاب میں 6 آئی جیز تبدیل ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل شعیب دستگیر، کیپٹن (ر) عارف نواز، امجد سلیمی، محمد طاہر اور کلیم امام آئی جی پنجاب کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے