کراچی میں ٹریفک کی بہتری کا منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار

ٹریفک پولیس اہلکاروں پرگہری نگاہ رکھنے کے لیے ویڈیو نگرانی کا نظام لانے کی محکمے کے اندر سے مخالفت شروع ہوگئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ٹریفک پولیس کو باڈی کیمرے، وہیکل ماؤنٹڈ کیمرے، الکوحل ٹیسٹ کٹ سمیت دیگر جدید آلات سے لیس کرنے کا 10 کروڑ مالیت کا منصوبہ 3 برس میں بھی مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔ 

ٹریفک پولیس کی طرف سے کراچی میں ٹریفک کے جدید نظام پر مبنی منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے اور تاخیری حربے استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ٹریفک پولیس کے ہتک آمیز رویے کی شکایات کے سدباب اور اہلکاروں پر گہری نگاہ رکھنے کے لیے ویڈیو نگرانی کا نظام لانے کی محکمہ کے اندر سے مخالفت شروع ہوگئی ہے۔

کیمروں پرمبنی انٹیلیجینٹ ٹریفک مینیجمنٹ سسٹم متعارف کرنے اور شاہراہوں پر 2 ہزار کیمرے نصب کرنے کی اسکیم کو ٹریفک پولیس کے افسر شاہی نے ناکام قراردے کر منصوبہ ٹھکانے لگوادیا ہے۔

کراچی میں پہلی بار کیمروں پرمبنی انٹیلیجینٹ ٹریفک مینیجمنٹ سسٹم کے تحت ٹریفک پولیس کو باڈی کیمرے سمیت دیگر جدید آلات سے لیس کرنا تھا تاکہ ٹریفک پولیس کے ہتک آمیز رویے کی شکایات کے سدباب کے لیے اہلکاروں پر گہری نگاہ رکھی جاسکے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت ٹریفک پولیس کو وہیکل ماؤنٹڈ کیمرے، پورٹ ایبل اسپیڈ بریکرز، پورٹ ایبل ٹریفک سگنلز، ڈرون اور باڈی کیمرے سے لیس کرنے اور 1 ہزار 350 واکی ٹاکی سیٹس، 100 میگا فونز، اسپارکنگ لائٹس اور ٹائر تبدیل کرنے والی ہائیڈرالک مشین اور الکوحل ٹیسٹ کٹ فراہم کرنے کا پروگرام تشکیل دیا گیا تھا۔ 10 کروڑ روپے مالیت کے منصوبے پر 3 برس کے دوران ماسوائے الیکٹرانک ٹریفک چالان کے دیگر اقدامات پر محکمہ کی اندرونی مخالفت کے باعث عملدرآمد نہیں کیا جاسکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چالان کیوں کاٹا؟ ڈرائیور نے ٹریفک وارڈن کو اغواء کرلیا

ٹریفک پولیس

ٹریفک پولیس اہلکار کے باڈی پرکیمرا لگانے کا مقصد افسران کا رویہ، چالان کرنے یا نہ کرنے کی وجوہات اور اس پر شہری کا ردعمل سمیت تمام تر صورتحال ریکارڈ کرنا تھا۔ جبکہ ٹریفک جام کی وجوہات جاننے اور اس پر قابو پانے کے لیے ڈرون کیمرا سے کام لیا جانا تھا۔ وہیکل ماؤنٹڈ کیمرے کے ذریعے ٹریفک پولیس اور ڈرائیور حضرات پر بھی نگاہ رکھی جانی تھی۔

واضح رہے کہ ایک موثر ویڈیو نگرانی کے نظام کے تحت ٹریفک پولیس کی مانیٹرنگ کے منصوبے کی 2015 سے اندرونی طورپرمخالفت کی جارہی ہے اور اس کے نفاذ میں طاقتور افسرشاہی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

ادھر جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے کراچی میں موجود ہے اس لیے شہر کی سڑکوں پر آج بھی ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔ شہر قائد کی کئی اہم سڑکیں بند ہیں جس کی وجہ سے متبادل راستوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ ہے۔

متعلقہ تحاریر