منیجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے پر ریسٹورنٹ مالکن مشکل میں پھنس گئیں

ٹوئٹر صارفین ریسٹورنٹ اسلام آباد کے کینولی ریسٹورنٹ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کیفے کنولی کے مینیجر نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ وہ ریسٹورنٹ کے لیے 10 سال سے کام کر رہے ہیں اور وہ کیفے کی مالک خواتین کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے اور ایسا اُن کے ساتھ پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔

کیفے کنولی کے مینیجر اویس نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ ’وہ ایک مزاحیہ ویڈیو تھی جو شاید انگریزی کی وجہ سے وائرل ہوگئی اور لوگوں کو بری لگی۔‘ اُنہوں نے بتایا کہ ’مالک خواتین نے اُن سے رابطہ کیا اور کہا اویس ہم تو مزاق کر رہے تھے لیکن یہ ویڈیو وائرل ہوگئی لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ ایسا ہوجائے گا تو ہم اُسے سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کرتے۔‘

اویس کا کہنا ہے کہ اُنہیں کئی افراد کی فون کالز موصول ہو رہی ہیں اور سب اُن سے یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں کینولی ریسٹورنٹ کی مالکنوں عظمیٰ اور دیا کے منیجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے کے بعد ٹوئٹر پر ریسٹورنٹ کے خلاف ٹرینڈ چل پڑا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے ویڈیو شیئر کی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ ریسٹورنٹ کی مالک اپنے ہی منیجر کی انگریزی کا مذاق اڑا رہی ہیں۔

کینولی ریسٹورنٹ کی خواتین مالکان کی ذہنیت کے خلاف احتجاج کے طور پر ٹویٹر صارفین نے ٹرینڈ شروع کردیا ہے جس میں ریسٹورنٹ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ صارفین ‘بائیکاٹ کینولی’ کے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے خوب ٹوئٹس کر رہے ہیں۔

ٹوئٹر ٹرینڈ بائیکاٹ کنولی

ٹی وی آرٹسٹ اشنا شاہ بھی اردو زبان کی حمایت میں سامنے آئیں جنہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو پاکستان میں رہ کر مادری زبان نہیں بول سکتے وہ تکنیکی طور پر ناخواندہ ہیں۔

انہوں نے اردو کی تعریف میں یکے بعد دیگرے کئی ٹوئٹس کیے۔

یہ پاکستان میں کچھ لوگوں کی ذہنیت ہے جو کسی شخص کی تعلیم و تربیت کا اندازہ اس کی زبان کے مطابق کرتے ہیں۔

یہاں ایک اصطلاح اردو میڈیم ٹائپ (یو ایم ٹی) عام ہے جو جان بوجھ کر یا غیر دانستہ طور پر یا مجبوری یا انتخاب کے ذریعے بولنے والے کے لیے اکثر استعمال کی جاتی ہے۔

اداکارہ میرا اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کو بھی غلط انگریزی بولنے پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کا مذاق اڑایا۔

یہ بھی پڑھیے

محنت کش سلیبریٹیز کے ہاتھوں ریسٹورنٹ کا افتتاح

تاہم ناقدین دونوں مشہور شخصیات کی صلاحیتوں اور اُن کی کارکردگی کی تعریف کرنے کے بجائے ان کی زبان پر تنقید کرتے ہیں۔

مشہور فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے والے اپنے ملازم کو اس کے گاؤں واپس بھیج دیا تھا۔

اس کے علاوہ ملبوسات کی مشہور کمپنی کھاڈی کے بانی شمون سلطان پر بھی ملازمین کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے کم اجرت میں تبدیلی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کیفے کنولی کی جانب سے اِس پورے معاملے پر رد عمل سامنے آیا ہے جس میں کیفے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اِس ویڈیو میں تضحیک کا عنصر نہیں بلکہ مزاق تھا جو ایک معمول کی بات ہے۔‘

متعلقہ تحاریر