حکومت پاکستان گیس بحران کی وجہ سے مشکلات کا شکار

نئے ایل این جی پر مبنی گیس اسٹیشنز کے قیام سے ایک اور بحران آرہا ہے۔

حکومت پاکستان موسم سرما کے دوران جاری گیس بحران کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے جنہیں دور کرنے کے لیے حکومت نے کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پی) کو گیس کی فراہمی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ گیس اسٹیشنز کو نئے لائسنسز جاری کرنے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

سی پی پی کیا ہے؟

سی پی پی بھی آئی پی پی کی طرح بجلی پیدا کرتا ہے لیکن اُسے قومی گرڈ میں شامل کرنے کے بجائے صنعتیں خود اپنے استعمال میں لاتی ہیں۔ یعنی یہ بہت زیادہ بجلی پیدا نہیں کرتا ہے کم بجلی پیدا کرتا ہے اور اُسے صنعتی یونٹ کو چلانے کے لیے استعمال کرتا ہے جس کی منظوری خود حکومت نے دی ہوئی ہوتی ہے۔ حکومت نے اِن صنعتوں کو گیس بجلی بنا کر اُس سے پورا پلانٹ چلانے کے لیے نہیں دی تھی بلکہ اِس لیے دی تھی کہ وہ اپنی مصنوعات بنانے کے لیے استعمال کریں۔

حکومت کا فیصلہ

سی پی پیز کو گیس کی فراہمی دو مراحل میں مکمل طور پر بند ہوجائے گی جیسا کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے فیصلہ کیا ہے۔ یکم فروری سے گیس کی فراہمی عام صنعت کے لیے بند ہوگی جس کے بعد برآمدی صنعتوں کو مارچ سے بند کیا جائے گا۔ حکومت نے سی پی پیز سے گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کو تیز تر کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گیس بحران
Xinhua

یہ فیصلہ دو وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے جس کا مقصد گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی اور اضافی بجلی ضائع ہونے سے بچانا ہے۔ اس اقدام سے طویل عرصے میں 3 ہزار میگا واٹ کے برابر بجلی پیدا کرنے میں گیس کی بچت ہوگی۔ دریں اثناء کھپت میں اضافے کے ساتھ ملک بھر میں گیس کی قلت ایک سنگین مسئلے کے طور پر بھی سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ گیس سے محروم

لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت نے دوبارہ آر ایل این جی اسٹیشنز کو نئے لائسنس جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ 2008 میں محدود ذخائر کی وجہ سے سی این جی اسٹیشنز کے نئے لائسنسز پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ پاکستان نے ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمد کے احکامات دیئے ہیں۔ نئے آر ایل این جی پر مبنی گیس اسٹیشنز کے قیام سے ایک اور بحران آرہا ہے کیونکہ پاکستان میں ابھی تک مطلوبہ ایل این جی ویسلز کی ترسیل نہیں کی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر