سنتھیا رچی نے دباؤ میں آکر مفاہمت کا راستہ اپنایا
امریکی بلاگر نے ٹوئٹر پر پیغامات میں کہا کہ مفاہمت کا عمل ہمیشہ دوطرفہ ہوتا ہے تاہم انہوں نے دباؤ میں آکر یہ راستہ اپنایا۔
سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک اور امریکی بلاگر سنتھیا رچی کے مابین طول پکڑنے والا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک دوسرے کے خلاف درخواستیں واپس لینے کے بعد اچانک حل ہوگیا۔ تاہم سنتھیا رچی نے ایک بار پھر سے معاملے کو پہیلی بنا دیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سنتھیا رچی نے کچھ پیغامات جاری کیے ہیں جن میں انہوں نے کہا ہے کہ مفاہمت کا عمل ہمیشہ دوطرفہ ہوتا ہے تاہم انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں مفاہمت دباؤ کا نتیجہ تھی۔
سنتھیا رچی نے اپنی ٹوئٹ میں امریکی سفارتخانہ اسلام آباد، سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کو بھی مخاطب کیا ہے۔
Reconciliation is generally a two way street. In my case, a multi-government, multi-special-interests street that most won’t understand.
All of the above need to understand I will only work with people who display accountability for past bad behaviors. Legally and morally. https://t.co/XGRqR9guuT
— Cynthia D. Ritchie (@CynthiaDRitchie) January 21, 2021
امریکی بلاگر کی کیس سے دستبرداری کے بعد پاکستان میں ایک بحث شروع ہوگئی ہے اور اس بنیاد پر سوال کیے جارہے ہیں کہ کیا کوئی معاہدہ ہوگیا ہے؟
درحقیقت اس فیصلے سے ان مظلوم خواتین کے مقدمات پر بہت برا اثر پڑے گا جو اپنے مجرم کو سزا دلوانے کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہیں۔
اگر ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک پاکستان میں مقیم رہنے والی کوئی امریکی خاتون مفاہمت کر سکتی ہے تو پھر ملک میں دیگر کم بااختیار خواتین کا مستقبل کیا ہوگا؟
یہ بھی پڑھیے
امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے رحمان ملک کو کیوں معاف کردیا؟
سنتھیا رچی کے فیصلے یہ اس سوال پیدا ہوا تھا کہ عصمت دری کا شکار لڑکی کس طرح مفاہمت کر سکتی ہے؟
تاہم سنتیھا رچی نے اپنی حالیہ ٹوئٹر پوسٹ سے ایک بار پھر سے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
سنتھیا رچی نے اپنے مؤقف کو قابل فہم بنا دیا ہے اور سینیٹر رحمٰن ملک نے اس پر تاحال کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔