سنتھیا رچی نے دباؤ میں آکر مفاہمت کا راستہ اپنایا

امریکی بلاگر نے ٹوئٹر پر پیغامات میں کہا کہ مفاہمت کا عمل ہمیشہ دوطرفہ ہوتا ہے تاہم انہوں نے دباؤ میں آکر یہ راستہ اپنایا۔

سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک اور امریکی بلاگر سنتھیا رچی کے مابین طول پکڑنے والا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک دوسرے کے خلاف درخواستیں واپس لینے کے بعد اچانک حل ہوگیا۔ تاہم سنتھیا رچی نے ایک بار پھر سے معاملے کو پہیلی بنا دیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سنتھیا رچی نے کچھ پیغامات جاری کیے ہیں جن میں انہوں نے کہا ہے کہ مفاہمت کا عمل ہمیشہ دوطرفہ ہوتا ہے تاہم انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں مفاہمت دباؤ کا نتیجہ تھی۔

سنتھیا رچی نے اپنی ٹوئٹ میں امریکی سفارتخانہ اسلام آباد، سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کو بھی مخاطب کیا ہے۔

امریکی بلاگر کی کیس سے دستبرداری کے بعد پاکستان میں ایک بحث شروع ہوگئی ہے اور اس بنیاد پر سوال کیے جارہے ہیں کہ کیا کوئی معاہدہ ہوگیا ہے؟

درحقیقت اس فیصلے سے ان مظلوم خواتین کے مقدمات پر بہت برا اثر پڑے گا جو اپنے مجرم کو سزا دلوانے کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہیں۔

اگر ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک پاکستان میں مقیم رہنے والی کوئی امریکی خاتون مفاہمت کر سکتی ہے تو پھر ملک میں دیگر کم بااختیار خواتین کا مستقبل کیا ہوگا؟

یہ بھی پڑھیے

امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے رحمان ملک کو کیوں معاف کردیا؟

سنتھیا رچی کے فیصلے یہ اس سوال پیدا ہوا تھا کہ عصمت دری کا شکار لڑکی کس طرح مفاہمت کر سکتی ہے؟

تاہم سنتیھا رچی نے اپنی حالیہ ٹوئٹر پوسٹ سے ایک بار پھر سے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

سنتھیا رچی نے اپنے مؤقف کو قابل فہم بنا دیا ہے اور سینیٹر رحمٰن ملک نے اس پر تاحال کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔

متعلقہ تحاریر