پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کردیا

بلاول بھٹو کے تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومتی وزراء نے طنزیہ ٹوئٹس کیے ہیں۔

 پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے ایک بار پھر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ساتھ ہاتھ کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لانگ مارچ میں شریک ہونے کے بجائے اِن ہاؤس تبدیلی یعنی قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کردیا ہے۔

جمعے کے روز پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں انڈسٹریل زون کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے اور اس کے لیے اتحادیوں کو بھی منائیں گے۔

بلاول بھٹو کے تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومتی وزراء نے طنزیہ ٹوئٹس کیے ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ استعفوں سے شروع ہوئے اور جلسوں پررکے لیکن اب وہاں بھی بس ہوگئی۔ حزبِ اختلاف کے پاس کوئی حکمت عملی ہے اورنہ ہی منصوبہ بندی۔ کس مائی کے لال کی جرات ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے۔

فواد چوہدری نے پی ڈی ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ تاعمرقید اورنااہلی سے بچ گئے تو غنیمت سمجھیے گا۔‘

اتوار کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے وزیراعظم عمران خان کو منتخب کیا ہے اس لیے انہیں سلیکٹڈ کہنا بند کیا جائے۔ پی ڈی ایم جماعتوں کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ تحریک عدم اعتماد لانے والوں نے عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلیا ہے جبکہ پی ٹی آئی عدم اعتماد کی تحریک کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پیپلزپارٹی کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوگئی؟

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حادثاتی چیئرمین شہزادے نے تحریک عدم اعتماد لانے کا خواب دیکھا جس کی تعبیر سے پہلے ہی اس کی اتحادی جماعتوں نے مخالفت کردی ہے۔ جعلی راجکماری اور پرچی چیئرمین ابوبچاؤ تحریک میں ہرحربہ آزماچکے لیکن سوائے رسوائی کے کچھ حاصل نہ ہوا۔ اب بوکھلاہٹ کا شکار پی ڈی ایم الٹی سیدھی حرکتیں کررہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حزبِ اختلاف کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کا مقابلہ عمران خان کے ساتھ ہے۔ انہیں لگا کہ آگے مشرف ہے جس نے مرحومہ کلثوم نواز کے ایک جلسے کے بعد گھٹنے ٹیک دیئے تھے اور بدنام زمانہ این آر او شریف برادران کو دے دیا جس کے جرمانے اور نقصانات پاکستان آج تک ادا کر رہا ہے۔ اس بار بھی انہوں نے وہی طریقہ اپنایا۔

وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ چھوٹا بھائی کہتا ہے تحریک عدم اعتماد لاؤں گا، بیٹا ابھی آپ کے کھیلنے کھانے کے دن ہیں۔ جس کے ساتھ اللّٰہ ہواس کو کس کا ڈر۔ عمران خان اکیلے نہیں اللّٰہ اورپوری قوم ہمارے ساتھ ہے۔

واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر کے پاکستان پیپلزپارٹی پہلی بار اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی ہے بلکہ اس سے قبل پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے فیصلہ پرقومی اسمبلی سے مشترکہ استعفوں سے پیچھے ہٹی تھی۔ اس کے بعد سینیٹ انتخابات میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا جسے پی ڈی ایم نے تسلیم کیا۔

اِس کے بعد پی پی پی عمر کوٹ کے ضمنی انتخاب میں حصہ بھی لیا اورفتح حاصل کی۔ بلاول بھٹو زرداری اُسی فتح کے جشن کی وجہ سے پی ڈی ایم کے جلسے سے بھی غائب رہے اور اب ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر کے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کردیا ہے۔

متعلقہ تحاریر