سندھ کا اسکول بھینسوں کا باڑہ بن گیا

تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے خود اسکول پہنچ کر بھینسوں کو نکلوایا۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں ایک اسکول واقع ہے جہاں بچے یا بچیاں نہیں بلکہ بھینسیں پڑھتی ہیں۔

صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں کرونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے طویل لاک ڈاؤن کے بعد اسکول کھل گئے ہیں۔ کروڑوں کے بجٹ اور حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہونے کے باوجود بھی یہاں تعلیم کا نظام بہتر نہیں ہوسکا۔ اسکول میں بچے تو نہیں پہنچ سکے البتہ بھینسیں ضرور پہنچ گئیں۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف حلیم عادل شیخ نے اسکول کی حالت زار کا جائزہ لیا جہاں کمرہ جماعت کے فرش پر بھینسوں کا گوبر پڑا ہوا تھا۔

انہوں نے اسکول کو بھینسوں سے خالی کروایا اور خود بھی بھینسیں بھگانے میں حصہ لیا۔ اس موقع پر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ یہ اسکول 2012 سے بنا ہوا ہے جسے بھینسوں کا باڑہ بنادیا گیا ہے۔ کہا گیا تھا کہ اسکولز کھل چکے ہیں لیکن اسکول کے اندر بھینسیں باندھی جارہی ہیں۔ یہ سندھ حکومت کی تباہ حال تعلیم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کا اسکول کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا

اُدھر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ ’دادو کا اسکول ابھی زیر تعمیر ہے جس کی عمارت محکمہ تعلیم کے حوالے نہیں ہوئی ہے۔ جب کوئی بھی سرکاری عمارت زیرتعمیر ہوتی ہے تو وہ کنٹریکٹر کی ذمہ داری ہوتی ہے اور عمارت کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد متعلقہ محکمہ کے حوالے کی جاتی ہے جس کے بعد محکمے کا کام شروع ہوتا ہے۔ ابھی دادو کا اسکول زیرتعمیر ہے اور کنٹریکٹر کی ذمہ داری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد کوئی اسکول اوطاق کے لیے نہیں بنایا گیا اور نہ ہی کوئی ایسا اسکول بنایا گیا ہے جس میں کوئی غیرضروری یا غیرتعلیمی سرگرمی ہورہی ہو۔

وزیر تعلیم سندھ نے مزید کہا کہ اگر کسی گاؤں میں ایک اسکول کی ضرورت ہے اور 57 تعمیر کیے جائیں گے تو 56 اسکولوں کا یہی حال ہوگا۔

متعلقہ تحاریر