پاکستانی میڈیا ریٹنگ کی دوڑ میں جعلی خبریں دینے لگا
جیو نیوز، دنیا نیوز اور ڈان نے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی کے ٹو سر کرنے کی خبر دی جو کہ غلط نکلی۔
پاکستانی میڈیا نے ریٹنگ کی دوڑ میں جعلی خبریں دینا شروع کردیں۔ کوہِ پیما محمد علی سدپارہ کے دنیا کی دوسری بڑی چوٹی سر کرنے کی خبریں تصدیق کے بغیر ہی چلادیں۔
پاکستانی کوہِ پیما محمد علی سدپارہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے سے متعلق تاحال کوئی تصدیق نہیں کی گئی لیکن ملک کے بڑے میڈیا گروپس نے ریٹنگ کی دوڑ میں غلط خبریں شائع کردیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے اخبار ‘جنگ’ نے صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر تصدیق شدہ خبر شائع کی۔
دنیا نیوز نے بھی پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی کے ٹو سر کرنے کی خبر دی جو کہ غلط نکلی۔
اسی طرح پاکستان کے بڑی انگریزی اخبارات میں شمار ہونے والا ‘ڈان’ بھی جعلی خبر دینے میں پیچھے نہیں رہا۔
ڈان نیوز سے وابستہ سینئر صحافی مبشر زیدی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے اپنے بیٹے اور آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری کے ہمراہ کے ٹو 2 سر کرلیا۔ باضابطہ اعلان جلد ہوگا۔’
Great news….Pakistani mountaineer Mohammed Ali Sadpara scales K-2 along with his son and Iceland mountaineer John Snorry. Official announcement soon pic.twitter.com/wo9uey3DxJ
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) February 5, 2021
ادھر ڈان سے ہی وابستہ صحافی جمیل ناگری نے بھی غیر تصدیق شدہ خبر بلاتکلف شیئر کردی۔
#K2winter2021, climbing hero Muhammad Ali Sadpara became first Pakistani mountaineer to summit #K2 in winter & summer.
He is first to have climbed Nanga Parbat in winter.
He also scaled Gasherbrum-I, Gasherbrum-II, Broad Peak, Lhotse peak, ,Makalu peak, Manaslu peak in Nepal. pic.twitter.com/OPuTMM81IT
— Jamil Nagri (@jamilnagri) February 5, 2021
پاکستانی میڈیا پر اس طرح جعلی خبریں چلنا صحافتی اصولوں کے خلاف ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستانی میڈیا پر تنقید مقامی صحافت کے لیے شرمندگی کا مقام ہے۔
Just heard Pakistani mainstream media already started celebrating Ali Sadpara’s summit. As far as I know, there has not been any communication, confirmation from the climbers and their officials thus far. Guys, what kind of journalism is this?
— Everest Today (@EverestToday) February 6, 2021
گزشتہ روز شام 6 بج کر 22 منٹ پر محمد علی سدپارہ نے بتایا تھا کہ ‘ان کے بیٹے ساجد سدپارہ کے آکسیجن سلینڈر میں خرابی تھی تاہم وہ کیمپ تھری پر پہنچ گئے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے رابطے میں آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
Update:#k2winterexpedition2021
Sajid has reached C3. He couldn’t reach the summit because of his oxygen regulator malfunctioning. We are waiting for others to get in contact.
Management— Muhammad Ali Sadpara (@ali_sadpara) February 5, 2021
گزشتہ شب 10 بج کر 17 منٹ پر محمد علی سدپارہ نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ اُن کا اپنی ٹیم سے رابطہ نہیں ہورہا ہے اور اس وجہ سے ان کے مقام کے بارے میں معلوم نہیں ہورہا۔ انہوں نے خود بھی پاکستانی میڈیا پر چلنے والی غیرمصدقہ خبروں کی مذمت کی تھی۔
Please stop this non sense. We have no direct contact with the team. We still don’t know their exact location. The fake news all over the media is a shame for journalism. Please pray for them instead of scoring. It’s disturbing for their families and climbing community
Management— Muhammad Ali Sadpara (@ali_sadpara) February 5, 2021
جس کے کچھ دیر بعد ایک اور ٹوئٹ میں محمد علی سدپارہ نے بتایا کہ اُن کا کیمپ تھری پر بیٹے سے رابطہ ہوگیا ہے۔
I just got in contact with Sajid at C3. He went out to check if there is any trace of them. He hasn’t saw any lights or any movement. He has food,sleeping bag and he is holding tight. We’ll publish the news as soon as he informs us.#k2winterexpedition2021@john_snorri
— Muhammad Ali Sadpara (@ali_sadpara) February 5, 2021
آج صبح تقریبا ساڑھے 6 بجے کے قریب انہوں نے ٹوئٹ میں بتایا کہ ‘ہم ابھی بھی علی، جان سنوری اور جے پی موہر کے رابطے کا انتظار کر رہے ہیں۔’ انہوں نے بتایا کہ اُن کے بیٹے سے آخری مرتبہ صبح 4 بجے رابطہ ہوا تھا۔
Update: #k2winterexpedition2021
We are still waiting for Ali, John Snorri and JP Mohr to get in contact. While precautionary measures are being undertaken in case of a rescue being necessary. Last communication b/w sajid and base camp was at 01:00am and 04:00am. Prayers
Rao Ahmad— Muhammad Ali Sadpara (@ali_sadpara) February 6, 2021
محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی جانب سے چوٹی سر کرنے کے بعد موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے والے کوہ پیماوَں کی مجموعی تعداد 13 ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستانی کوہ پیماؤں کی کے ٹو سر کرنے کی مہم عارضی طور پر معطل
کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ کے ٹو کو بغیر آکسیجن کے سر کریں گے جو ایک عالمی ریکارڈ ہوگا۔ گزشتہ ماہ نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے پہلی مرتبہ کے ٹو کو موسم سرما میں سر کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔