پاکستانی میڈیا ریٹنگ کی دوڑ میں جعلی خبریں دینے لگا

جیو نیوز، دنیا نیوز اور ڈان نے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی کے ٹو سر کرنے کی خبر دی جو کہ غلط نکلی۔

پاکستانی میڈیا نے ریٹنگ کی دوڑ میں جعلی خبریں دینا شروع کردیں۔ کوہِ پیما محمد علی سدپارہ کے دنیا کی دوسری بڑی چوٹی سر کرنے کی خبریں تصدیق کے بغیر ہی چلادیں۔

پاکستانی کوہِ پیما محمد علی سدپارہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے سے متعلق تاحال کوئی تصدیق نہیں کی گئی لیکن ملک کے بڑے میڈیا گروپس نے ریٹنگ کی دوڑ میں غلط خبریں شائع کردیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے اخبار ‘جنگ’ نے صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر تصدیق شدہ خبر شائع کی۔

دنیا نیوز نے بھی پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی کے ٹو سر کرنے کی خبر دی جو کہ غلط نکلی۔

اسی طرح پاکستان کے بڑی انگریزی اخبارات میں شمار ہونے والا ‘ڈان’ بھی جعلی خبر دینے میں پیچھے نہیں رہا۔

ڈان نیوز سے وابستہ سینئر صحافی مبشر زیدی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے اپنے بیٹے اور آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری کے ہمراہ کے ٹو 2 سر کرلیا۔ باضابطہ اعلان جلد ہوگا۔’

ادھر ڈان سے ہی وابستہ صحافی جمیل ناگری نے بھی غیر تصدیق شدہ خبر بلاتکلف شیئر کردی۔

پاکستانی میڈیا پر اس طرح جعلی خبریں چلنا صحافتی اصولوں کے خلاف ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستانی میڈیا پر تنقید مقامی صحافت کے لیے شرمندگی کا مقام ہے۔

گزشتہ روز شام 6 بج کر 22 منٹ پر محمد علی سدپارہ نے بتایا تھا کہ ‘ان کے بیٹے ساجد سدپارہ کے آکسیجن سلینڈر میں خرابی تھی تاہم وہ کیمپ تھری پر پہنچ گئے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے رابطے میں آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

گزشتہ شب 10 بج کر 17 منٹ پر محمد علی سدپارہ نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ اُن کا اپنی ٹیم سے رابطہ نہیں ہورہا ہے اور اس وجہ سے ان کے مقام کے بارے میں معلوم نہیں ہورہا۔ انہوں نے خود بھی پاکستانی میڈیا پر چلنے والی غیرمصدقہ خبروں کی مذمت کی تھی۔

جس کے کچھ دیر بعد ایک اور ٹوئٹ میں محمد علی سدپارہ نے بتایا کہ اُن کا کیمپ تھری پر بیٹے سے رابطہ ہوگیا ہے۔

آج صبح تقریبا ساڑھے 6 بجے کے قریب انہوں نے ٹوئٹ میں بتایا کہ ‘ہم ابھی بھی علی، جان سنوری اور جے پی موہر کے رابطے کا انتظار کر رہے ہیں۔’ انہوں نے بتایا کہ اُن کے بیٹے سے آخری مرتبہ صبح 4 بجے رابطہ ہوا تھا۔

محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی جانب سے چوٹی سر کرنے کے بعد موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے والے کوہ پیماوَں کی مجموعی تعداد 13 ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی کوہ پیماؤں کی کے ٹو سر کرنے کی مہم عارضی طور پر معطل

کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ کے ٹو کو بغیر آکسیجن کے سر کریں گے جو ایک عالمی ریکارڈ ہوگا۔ گزشتہ ماہ نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے پہلی مرتبہ کے ٹو کو موسم سرما میں سر کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر