ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں سیاسی بھرتیوں کا انکشاف

شرجیل میمن کے 2 رشتہ داروں کو بھی 17 گریڈ کی ملازمتوں سے نوازا گیا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ترقیاتی ادارے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) میں کئی سیاسی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ عدالت نے 17 گریڈ سے اوپر بھرتیوں کے لیے کمیشن کا امتحان لازمی قرار دیا تھا لیکن افسران نے اپنے من پسند رشتہ داروں کو پاس کروادیا ہے۔ شرجیل میمن کے 2 رشتہ داروں کو بھی 17 گریڈ کی ملازمتوں سے نوازا گیا ہے۔

ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں غیرقانونی طریقے سے تعینات کے ڈی اے کے 7 گریڈ کے ملازم ارشد خان سپریم کورٹ کے تمام احکامات کے برخلاف ملیر میں 19 گریڈ کے عہدے پر براجمان ہیں۔ ارشد خان اتنے طاقتور ہیں جن کے سامنے ملیر سے منتخب ایم پی اے اور ایم این اے بھی بے بس ہیں۔ ارشد خان نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے اے ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ناصر خان کے ساتھ مل کے ملیر کے تمام مقامی نوجوانوں کو اپنے تعصب کا شکار بنایا ہے۔ اِس کے علاوہ سندھ ٹیسٹنگ سروس (ایس ٹی ایس) ٹیسٹ میں ناکام کروایا ہے۔ ملیر کے 150 مقامی (جن میں سے کچھ 1998 سے ملازمت کر رہے تھے) کرپٹ افسر ارشد خان کے تعصب کے شکار ہوگئے۔

ارشد خان نے اپنے بچوں، بھتیجوں اور بھانجوں کو 14، 16 اور 17 گریڈ کے مختلف عہدوں پر کامیاب کروا کر ثابت کردیا کہ ایک کرپٹ اور غیرقانوی طور پر تعینات افسر ملیر سے منتخب نمائندگان سے زیادہ طاقتور ہے۔

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق ممبر قومی اسمبلی عبدالحکیم بلوچ نے ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ناصر خان سے ملاقات کی اور سیاسی بھرتیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

عبدالحکیم بلوچ ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی

عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ جب ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنی تھی تو اس کے بائے لاز میں یہ بات لکھی گئی تھی کہ اس کے 75 فیصد ملازم ضلع ملیر سے ہوں گے۔ لیکن حال ہی میں ایم ڈی اے کے 1600 ملازمین کو بغیر کسی نوٹس کے نوکری سے نکال دیا گیا۔ کرونا کی وبا کے دوران ان کی تنخواہیں روک کر نوکریوں سے فارغ کیا گیا جن میں سے کئی ملازمین کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔

حال ہی میں ہونے والے ایس ٹی ایس ٹیسٹ بھی سلیکٹیڈ لگتے ہیں کیونکہ ان میں ملیر سے کسی ایک بھی شخص کو پاس نہیں کیا گیا۔ ان میں ایک امیدوار ایسا بھی تھا جس نے جونیئر کلرک کی نشست پر 12 نمبر حاصل کیے ہیں جبکہ 16 گریڈ کے اسسٹنٹ کی ملازمت کے لیے امیدوار کا 61 نمبر حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اس ملی بھگت میں ایم ڈی اے کے افسران، دیگر لوکل گورنمنٹ کے افسران اور ایس ٹی ایس کا عملہ شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پیپلزپارٹی رہنماؤں کی خواہش پر ملیر ایکسپریس وے کے روٹ کی تبدیلی کا خدشہ

عبدالحکیم بلوچ کا کہنا ہے کہ ان امتحانات کو فوری طور پر کالعدم قرار دے کر دوبارہ ایم ڈی اے کے بنیادی قانون کے تحت غیر جانبدار ٹیسٹ لیا جائے جس میں 75 فیصد ملازمین کو ضلع ملیر سے بھرتی کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے کام کرنے والے ملازمین کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ اب ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے لوگوں کے ساتھ مزید زیادتی ہر گز برداشت نہیں کریں گے۔

متعلقہ تحاریر