سرکاری ملازمین کے تنخواہوں کے مساوی الاؤنسز

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں حالیہ اضافے سے خزانے پر مزید 52 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

وفاقی حکومت کے ماتحت کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جہاں ایک جانب سرکاری ملازمین تنخواہوں کے مساوی الاؤنسز کے مزے لوٹ رہے ہیں تو دوسری جانب دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے جہاں عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں وہیں وفاقی حکومت کے ماتحت 18 ادارے ایسے بھی ہیں جہاں سرکاری ملازمین تنخواہوں کے مساوی الاؤنسز لے لیتے ہیں۔

وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 477 ارب روپے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور سرکاری امور چلانے کے لیے مختص کیے تھے جن میں اب مزید 52 ارب روپے کا اضافہ ہوجائے گا کیونکہ وفاقی حکومت گریڈ 1 سے 19 کے تمام سیکرٹریٹ ملازمین کی تنخواہیں 25 فیصد بڑھا رہی ہے۔

تنخواہوں میں اس اضافے کا اطلاق صرف اور صرف سیکرٹریٹ اور ایسے ملازمین کے لیے ہوگا جنہیں اضافی الاؤنسز نہیں ملتے۔

سرکاری ملازمین نے نیوز 360 کو بتایا کہ ‘سیکرٹریٹ ملازمین مسلسل سوتیلے ملازمین تھے اور انہیں ہر بجٹ میں نظرانداز کیا جاتا تھا۔ سیکرٹریٹ کا گریڈ 16 کا ایک ملازم اگر 35 ہزار روپے تنخواہ لیتا ہے تو اسی گریڈ کے نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت دیگر مراعات یافتہ اداروں میں تنخواہ 60 ہزار روپے تک بن جاتی ہے کیونکہ انہیں بہت زیادہ الاؤنسز ملتے ہیں۔

سرکاری ملازمین کا شکوہ تھا کہ ایک جیسے گریڈ میں رہتے ہوئے دیگر اداروں کے ملازمین کا طرز زندگی کچھ اور تھا اور سیکرٹریٹ ملازمین کا طرز زندگی مختلف۔

یہ بھی پڑھیے

ڈاکٹر عامر لیاقت کی فیصل واوڈا پر تنقید

ایک سرکاری ملازم نے نیوز 360 کو بتایا کہ اس کے بچوں نے ایک مرتبہ یہاں تک کہہ دیا تھا کہ پڑوس والے انکل کا گریڈ بھی آپ جیسا ہے لیکن ان کے بچے کتنے مہنگے مہنگے کھلونے اور کرکٹ بیٹ خریدتے ہیں لیکن آپ ہمیں یہ سب نہیں دلاتے۔ جس پر اس سرکاری ملازم کی آنکھیں بھر آئیں اور اس نے کہا کہ وہ سرکار کا سوتیلا ملازم ہے۔

وفاقی حکومت کے 18 مراعات یافتہ ادارے کون کون سے ہیں؟

وفاقی حکومت کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے فیصلے کا اطلاق 18 محکموں پر نہیں ہوگا۔ وفاق حکومت کا موقف ہے کہ یہ 18 ادارے تنخواہ کے مساوی یعنی 100 فیصد الاؤنسز لیتے ہیں جن میں ایوان صدر اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ملازمین شامل ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، شعبہ صحت، قومی ادارہ برائے احتساب (نیب)، اعلیٰ عدلیہ اور اسلام آباد پولیس کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔

وفاقی حکومت کے تنخواہیں بڑھانے کے فیصلے کا اطلاق موٹروے پولیس، ایئرپورٹ سکیورٹی فورس، انٹیلی جنس بیورو، پارلیمانی اُمور ڈویژن کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔

اس کے علاوہ اس فیصلے کا اطلاق ایف آئی اے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن، آئی ایس آئی اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ملازمین پر بھی نہیں ہوگا کیونکہ انہیں بھی تنخواہ کے مساوی الاؤنسز دیے جارہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر