’وفاق سے سندھ کو بروقت فنڈز نہیں ملتے‘مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صوبے کو ہر ماہ کی 30 تاریخ کو تنخواہیں اور پنشن کے لالے پڑے ہوتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ‘وفاق سے بروقت فنڈز نہیں ملتے تو ہر ماہ کی 30 تاریخ کو تنخواہیں اور پنشن دینے کے لالے پڑے ہوتے ہیں۔’
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ‘وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو محصولات میں وسائل بروقت نہیں ملتے۔ سندھ ہر ماہ کی 30 تاریخ کو تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے پریشان ہوجاتا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘اب وہ دور چلا گیا جب صوبوں کے پاس وسائل زیادہ ہوتے تھے اور اسے خرچ کرنے کی صلاحیت کم تھی۔ صوبے ہر سال وفاق کو سرپلس بجٹ دیتے تھے اور وفاق کا مالیاتی خسارہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ اب سندھ اپنا بجٹ استعمال کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔’
اُن کے مطابق وفاق کی جانب سے قومی مالیاتی کمیشن کے تحت طے شدہ حصے سے فنڈز بروقت نہیں ملتے جس کی وجہ سے سندھ کو ہر ماہ کی 30 تاریخ کو تنخواہیں اور پنشن کے لالے پڑے ہوتے ہیں۔
کیا سندھ سابقہ فاٹا علاقوں کی تعمیر نو کے لیے اپنے وسائل کی کتوٹی پر تیار ہے؟
نیوز 360 کے اس سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ‘خیبرپختونخوا میں فاٹا علاقوں کے ضم ہونے کی وجہ سے صوبے کی آبادی میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ 50 لاکھ افراد واقعی وسائل کے حقدار ہیں اس لیے وفاق کو وسائل بڑھانے ہوں گے۔ وفاق کو آمدن بڑھانا ہوگی تاکہ ان کے لیے اضافی فنڈز قبائلی علاقوں کی تعمیر نو کے لیے خرچ ہوسکیں۔ اگر ان کی تعمیر نو کے لیے قومی محاصل سے 3 فیصد یا 1000 ارب روپے کی ضرورت ہے تو اس کے لیے آمدن اور وسائل بڑھا کر فنڈز جمع کیے جائیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ‘قومی مالیاتی کمیشن میں صوبوں کے فنڈز کاٹ کر فاٹا کے انضمام شدہ علاقوں میں دینا آئین اور دستور کے خلاف ہوگا۔’
یہ بھی پڑھیے
وزیراعلیٰ سندھ کا حلقہ ‘دادو’ تجاوزات کی زد میں
کیا قومی مالیاتی کمیشن میں صوبوں کا حصہ کم ہوسکتا ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ‘آئین پاکستان اور دستور پاکستان میں موجود ہے کہ جب بھی قومی مالیاتی کمیشن میں نیا ایوارڈ ہوگا، اس میں صوبوں کا حصہ بڑھنا ہی ہے۔ یہ آئین اور دستور پاکستان ہے، اسے آپ چاہے آئین کی قدغن کہہ لیں یا آئین تقاضا۔ اس کے تحت وفاق صوبوں کا حصہ کم نہیں کرسکتا اور اسے کاٹ کر کسی اور جگہ استعمال بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ‘وفاق اگر کسی خاص علاقے کی ترقی پر فنڈز خرچ کرنا چاہتا ہے (جیسا کہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں ضم شدہ علاقوں پر) تو وہاں کے عوام کا حق ہے۔’
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ‘فاٹا کے عوام کو قبائلی عوام کی پسماندگی دور کی جانی چاہیے، سندھ اس کی حمایت کرتا ہے۔ یہ وہاں کے عوام کی قربانیوں کے بعد ان کا حق ہے لیکن اس کے لیے کسی صوبے کے حصے سے وسائل کاٹ لینا نامناسب اور خلاف آئین ہوگا۔ اس کے لیے آپ کو آمدن بڑھانا پڑے گی۔’