جنگ گروپ کے برطرف ملازم اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے

جنگ گروپ نے علی مجتبٰی کو 36 سال کی ملازمت کے بعد نوکری سے نکال دیا۔

 پاکستان کے نامور میڈیا گروپس میں ملازمین کو اچانک نوکری سے فارغ کردینا ایک روایت بن چکی ہے۔ پچھلے دو سالوں میں جیو نیوز سمیت مختلف ٹی وی چینلز کے سیکڑوں ملازمین کو برطرف کیا گیا۔ 36 سال کی ملازمت کے بعد جب علی مجتبٰی کو جیو نیوز سے نکالا گیا تو وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے۔ ماضی کا خوش و خرم شخص آج ایک زندہ لاش کی طرح دکھائی دیتا ہے۔

پاکستان کی میڈیا انڈسٹری ان دنوں زوال پذیر ہے۔ خاص طور پر نیوز چینلز نے تو ملازمین کو ذہنی کوفت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ زندگی کے کئی اہم سال ادارے کو دینے کے باوجود بھی ملازمین کے سروں پر کسی بھی وقت نوکری ختم ہونے کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ پچھلے دو سالوں میں جیو نیوز سمیت مختلف چینلز کے سیکڑوں ملازمین کو اچانک نوکری سے برطرف کیا گیا۔ ان میں سے کچھ دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوگئے، کچھ دل کے عارضے میں مبتلا ہوکر جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد نفسیاتی مریض بن گئے۔

موجودہ حالات تو یہ ہیں کہ اکثر مالکان کے قریبی ملازمین کو بھی برسوں کی وفاداری کا صلہ برطرفی کی صورت میں ملتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ہوا جنگ گروپ کے ملازم علی مجتبٰی کے ساتھ جنہیں 36 سال کی ملازمت کے بعد اچانک نوکری سے نکال دیا گیا۔

علی مجتبٰی جیو نیوز میں ایک اہم عہدے پر فائز تھے اور تنخواہ بھی معقول تھی۔ ان کا شمار مالکان کے خاص اور پسندیدہ ملازمین میں ہوتا تھا لیکن دسمبر 2018 میں انتظامیہ نے انہیں ملازمت سے برطرفی کا پروانہ تھما دیا۔ علی مجتبٰی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر سے قبل انہیں اس طرح برطرف کردیا جائے گا۔ ملازمت ختم ہونے پر ان کا ذہنی توازن بگڑ گیا اور یادداشت چلی گئی۔ اب تو صحت اس قدر گرگئی ہے کہ ان کے وہ قریبی جاننے والوں کو بھی نہیں پہچان پاتے۔

یہ بھی پڑھیے

ہر احتجاج پر واویلا کرنے والا میڈیا اپنے ملازمین کے احتجاج پر کیوں خاموش؟

علی مجتبٰی کے پرانے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ کچھ  عرصہ قبل وہ ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچے تو انہیں صحت مند اور خوش و خرم شخص کے بجائے ایک زندہ لاش دکھائی دی۔

دو سال کی جدوجہد کے بعد علی مجتبٰی کو پراویڈنٹ فنڈ کی رقم تو مل گئی لیکن اس موقعے پر ان کی ذہنی کیفیت کا یہ حال تھا کہ چیک کی رسید پر وہ خود دستخط تک نہ کرسکے۔

اِس طرح پرانے ملازمین کو اچانک ملازمت سے برطرف کردینے کا ایک نتیجہ تو یہ نکلتا ہے کہ وہ اِس جھٹکے کو برداشت نہیں کر پاتے اور اِسے اپنی زندگی کا روگ بنا لیتے ہیں۔ ایسی صورت میں ادارے یا اُس کے مالک کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ لیکن اِس کے علاوہ ایسے وفادار اور پرانے ملازمین کی برطرفی کا ایک نقصان ادارے کو بھی ہوتا ہے اور وہ یہ کہ نئے ملازمین کبھی وفاداری نہیں نبھاتے کیوں کہ وہ پچھلے ملازمین کا حال  دیکھ چکے ہوتے ہیں۔   اِس طرح نقصان ادارے کا ہوتا ہے اور اُس کی ساکھ ہمیشہ کے لیے متاثر ہوجاتی ہے۔

متعلقہ تحاریر