عمران خان سے زیادہ گرفتار شہباز شریف قومی اسمبلی آئے

195 اجلاسوں میں سے وزیراعظم صرف 22 میں جبکہ شہباز شریف 52 میں شریک ہوئے۔

پاکستان کی جس قومی اسمبلی سے عمران خان کو وزیراعظم کو منتخب کیا گیا ہے وہ وہیں آنا پسند نہیں کرتے۔ عمران خان قومی اسمبلی کے 195 میں سے صرف 22 اجلاسوں میں شریک ہوئے جبکہ گرفتار ہونے کے باوجود قائدِ حزب اختلاف  شہباز شریف نے 52 اجلاسوں میں شرکت کی ہے۔

پاکستان میں قومی اسمبلی پارلیمان کا ایوان زیریں ہیں اور یہی وہ جگہ ہے جہاں سے ملک کا وزیراعظم منتخب ہوتا ہے۔ قومی اسمبلی میں سالہا سال اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں جن میں ملک کے مسائل یا دیگر معاملات زیربحث لائے جاتے ہیں۔ ان اجلاسوں میں حکومت بھی شریک ہوتے ہیں جبکہ حزبِ اختلاف کی جماعتیں بھی شرکت کرتی ہیں۔

قومی اسمبلی میں اجلاسوں میں شرکت یا غیرحاضری کسی بھی رہنما کی ملکی معاملات میں دلچسپی ظاہر کرتی ہے۔ موجودہ حکومت کے 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے قومی اسمبلی کے 195 اجلاس ہوئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان ان تمام اجلاسوں میں سے 22 میں شریک ہوئے اور 174 سے غیر حاضر رہے۔ اس طرح عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک قومی اسمبلی میں 11 فیصد حاضری رہی۔

وزیر اعظم عمران خان کے برعکس مسلم لیگ (ن) کے گرفتار صدر شہباز شریف کی حاضری وزیراعظم عمران سے زیادہ رہی۔ شہباز شریف جیل میں موجود ہونے کے باوجود بھی 195 اجلاسوں میں سے 52 میں شریک ہوئے۔ اس طرح شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں حاضری 26.6 فیصد رہی۔

جبکہ حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنے خورشید شاہ بھی جیل میں ہونے کے باوجود 195 میں سے 71 اجلاسوں میں میں شریک ہوئے اور اس حساب سے ان کی حاضری 36.4 فیصد رہی۔

یہ بھی پڑھیے

قومی اسمبلی: خرچہ کروڑوں کا، دورانیہ 11 منٹ

قومی اسمبلی میں پابندی سے شرکت کرنے والے اراکین میں پاکستان تحریک انصاف کے سردار محمد امجد فاروق کھوسہ سب سے آگے ہیں جو 195 میں سے 193 میں شریک ہوئے۔ اس طرح ان کی حاضری 99 فیصد رہی۔

جبکہ خاتون رکن اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی ہی عظمیٰ ریاض سب سے زیادہ 191 اجلاسوں میں شریک ہوئیں جن کی حاضری 98 فیصد رہی۔

اس کے علاوہ اقلیتی اراکین میں بھی سب سے زیادہ تحریک انصاف کے ہی رکن لال چند ملہی سے زیادہ 170 اجلاسوں شریک ہوئے اور ان کی حاضری 87 فیصد رہی۔

وزیراعظم عمران خان تو اجلاسوں سے غیر حاضر رہے لیکن تحریک انصاف کے ہی اراکین کی حاضری سب سے زیادہ رہی ہے۔ وزیراعظم کو شاید اجلاسوں کی اہمیت کا اندازاہ نہیں ہے لیکن ان کی جماعت کے اراکین نے بلاشبہ سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر