وزیر اعظم پاکستان نے اعتماد کے 178 ووٹ حاصل کر لیے

وزیر اعظم پر ایوان میں موجود  178 ممبران اسمبلی نے اعتماد کا اظہار کیا ہے جو کہ مطلوبہ تعداد سے 6 ووٹ زیادہ ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سادہ اکثریت سے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے لیکن اِس کامیابی کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہونے والے مختلف واقعات نے متاثر کیا ہے۔  

 وزیر اعظم پر ایوان میں موجود  178 ممبران اسمبلی نے اعتماد کا اظہار کیا ہے جو کہ مطلوبہ تعداد سے 6 ووٹ زیادہ ہیں۔ وزیر اعظم کو اِس سے قبل 176 ووٹ ملے تھے جب وہ وزیر اعظم بنے تھے مگر آج اُن کو 2 ووٹ زیادہ ملے ہیں۔

آج حکمراں جماعت کے تمام اتحادیوں نے اُن پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے دعوی کیا تھا کہ عمران خان اِس ووٹنگ کے دوران 181 ووٹ حاصل کریں گے لیکن آج اسپیکر قومی اسمبلی کا ایک ووٹ نہیں ڈالا گیا، دوسرا ووٹ فیصل واوڈا کا تھا جو اُن کے استعفے کی وجہ سے نہیں ڈالا جا سکتا جبکہ تیسرا ووٹ  ایک آزاد اُمید وار کا تھا جنہوں نے پہلے ووٹ دیا تھا مگر اِس بار اُنہوں نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کی قرارداد وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایوان میں پیش کی تھی۔ قرارداد منظور ہونے پر ارکان قومی اسمبلی نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ڈیسک بجائے۔ قومی اسمبلی کے ارکان نے قرارداد منظور ہونے پر بھرپور جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا وزیراعظم اعتماد کے 172 ووٹ حاصل کر پائیں گے؟

دوسرا واقعہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پیش آیا جب مسلم لیگ ن کے رہنما جنہوں نے آج پارلیمان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا ایم این اے ہاسٹلز کے باہر آئے اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو شروع کی۔

ن لیگ کے رہنماؤں نے جب گفتگو شروع کی تو تحریک انصاف کے کارکنان نے اُنہیں گھیر کر نعرے بازی شروع کر دی۔ یہ مناظر ذرائع ابلاغ نے براہ راست نشر کیے۔ تقاریر کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان نے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب کو دھکے دیے، احسن اقبال کی جانب جوتا اُچھالا اور مصدق ملک کو لات ماری۔

 اِس واقعے کے بعد ذرائع ابلاغ کی ساری توجہ پالیمنٹ کے اندر ہونے والی کارروائی سے ہٹ گئی اور کیمرے اِس ہاتھا پائی کو کور کرنے لگے۔ ذرائع ابلاغ پر نشر کیے جانے والے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ن لیگ کی رہنما مریم نواز پی ٹی  آئی کے کارکنان کے گھیرے میں اکیلی کھڑی ہیں اور اُنہیں مخالفین مختلف القابات سے نواز رہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی اِس صورتحال میں منظر سے غائب رہی۔ اُس کا کوئی رہنما ذرائع ابلاغ کے سامنے نہیں آیا۔ اور نا ہی پارلیمنٹ پہنچا۔ تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر حزب اختلاف کی تمام جماعتیں آج کسی وقت سندھ ہاؤس میں اجلاس میں شرکت کریں گی جس میں آج کی صورتحال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

سنیچر کی صبح سے ہی پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اعتماد کے ووٹ سے متعلق ٹرینڈز چھائے رہے اور صارفین اِن ہی موضوعات پر گفتگو کرتے رہے۔

متعلقہ تحاریر