کیا خواتین سیاستدان تشدد کو فروغ دے رہی ہیں؟

زرتاج گل کا کہنا ہے کہ مریم اورنگزیب اورعظمیٰ بخاری کو خود کندھا مارنے کی عادت ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے دن مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کے ساتھ ہونے والی بدتمیزی کا دفاع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون وزیر نے کیا اور اُس کے بعد ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے ایک کی جگہ 10 تھپڑ مارنے کا بیان دے کر بظاہر تشدد کو فروغ دیا ہے۔

مثل مشہور ہے کہ ایک عورت ہی دوسری عورت کی سب سے بڑی دشمن ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں خواتین سیاستدان اس مثل کو سچ ثابت کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ حاصل کرنے والے دن تحریک انصاف کے کارکنان نے پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر رہنما ن لیگ مریم اورنگزیب کو زدو کوب کیا اور اُن کے ساتھ بداخلاقی اور بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا اس کی کہیں مثال نہیں ملتی ہے۔

اس واقعے کے بعد پریس کانفرنس کے لیے جمع ہونے والے لیگی اراکین کو حکمراں جماعت کے جھتے نے گھیر لیا۔ مریم اورنگزیب نے اپنے بچاؤ کے لیے پی ٹی آئی ایم این اے نے فہیم خان کو دور کیا۔ جس کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ ویڈیو کو حکمراں جماعت کی خاتون ایم این اے کنول شوذب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا اور مریم  اورنگزیب سمیت دیگر خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹویٹ سے واضح ہے کہ ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی خاتون مخالف جماعت کی خاتون پر کیے جانے والے زدو کوب کا دفاع کر رہی ہیں۔

وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل سے جب مریم اورنگزیب کے ساتھ ہونے والی بدتمیزی سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کردیا۔ ساتھ ہی کہا کہ مریم اورنگزیب اورعظمیٰ بخاری کو کندھا مارنے کی عادت ہے۔ آخری بار بھی مریم اورنگزیب نے کندھا مار کر ہمارے ایم این اے فہیم خان کو گرایا تھا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری بھی مریم اورنگزیب کے ساتھ ہونے والے واقعے پر مذمت کرنے سے کتراتی دکھائی دیں۔ ٹوئٹ میں ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ن لیگی اراکین پر اشتعال انگیزی کا الزام لگادیا۔ شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان حاضر مزاری عورت مارچ اور خواتین کے حقوق کے لیے خاصی سرگرم ہیں اور وہ عورتوں پر ہر قسم کے تشدد کے خلاف آواز اُٹھاتی رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عورت مارچ کے نعروں کے پیچھے کیا حقیقت ہے؟

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز ہنگامہ آرائی پر آگ بگولہ ہوگئیں۔ کہا کہ حکومت کو اس حملے کی بہت بڑی قیمت چکانی ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تم 1 تھپڑمارو گے، ہم 10 تھپڑ ماریں گے۔

کسی بھی ملک کی سیاست میں خواتین کا ایک بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان میں سیاستدان خواتین مخالف جماعت کی خواتین پر تنقید کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی ہیں۔ دوسری طرف اگر اپنی پارٹی کی خاتون کی حمایت کرنے کی بات آئے تو اشتعال انگیز بیانات کا سہارا لیا جاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر