یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ کے لیےنامزدگی درست ہے؟
اگر الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف فیصلہ سنا دیا تو صادق سنجرانی کے لیے راہیں ہموار ہوجائیں گی۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار نامزد کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اگر یوسف رضا گیلانی کے خلاف فیصلہ سنا دیا تو صادق سنجرانی کے لیے راہیں ہموار ہوجائیں گی۔
سینیٹ کے انتخاب میں یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے حزبِ اختلاف کے مشترکہ امیدوار تھے جنہوں نے حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو شکست دی تھی۔ پیر کے روز مولانا فضل الرحمٰن کی زیرصدارت پی ڈی ایم کے اجلاس میں یوسف رضا گیلانی کو متفقہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف 26 مارچ سے لانگ مارچ کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
ادھر حزبِ اختلاف کے یوسف رضا گیلانی کے مدمقابل حکومت نے موجودہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہی دوبارہ سینیٹ کی چیئرمین شپ کے لیے نامزد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بنیں گے یا یوسف رضا گیلانی؟
یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کی تجویز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پیش کی تھی جس کی عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی حمایت کی تھی۔
سینیٹ کے انتخاب سے قبل یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کی ویڈیو لیک ہوئی تھی جس میں وہ اراکین کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے۔
یوسف رضا گیلانی کا بیٹا سینٹ میں ووٹوں کی خریداری کرتے اور ووٹ ضائع کرنے کے نسخے بتاتا پکڑا گیا۔یہ ہے پی ڈی ایم اور انکے متفقہ امیدوار یوسف گیلانی کا کردار۔ جس پر گیلانی صاحب فرماتے ہیں لوگ میرے کردار کو دیکھ کر ووٹ دیں گے#ہار_چور_ووٹ_چور pic.twitter.com/w1IFiY00T7
— PTI (@PTIofficial) March 2, 2021
جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے یوسف رضا گیلانی کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن رکوانے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔ پہلے یہ سماعت 11 مارچ کو ہونا تھی تاہم تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کنول شوذب اور فرخ حبیب کے احتجاج کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ درخواست پر آج بروز منگل کو سماعت ہو۔
یہ بھی پڑھیے
علی حیدر گیلانی کی لیک ویڈیو نے پی ڈی ایم کا بیانیہ تباہ کردیا
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کی چیئرمین شپ کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔ نومنتخب چیئرمین سینیٹ 12 مارچ کو حلف اٹھائیں گے اور حلف برداری سے چند روز قبل ہی پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی قسمت لڑکھڑانے لگی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے حزبِ اختلاف کے امیدوار کی سینیٹ کی رکنیت معطل کردی یا نااہل قرار دے دیا تو حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کے لیے راہیں ہموار ہوجائیں گی۔
حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی کا کیس بھی الیکشن کمیشن میں موجود ہے۔ لہذا گمان کیا جا رہا ہے کہ اُن کا اور یوسف رضا گیلانی کا فیصلہ ایک ساتھ آئے گا۔ کیونکہ الیکشن کمیشن سے بعید نہیں ہے کہ وہ ایک جیسی نوعیت کے کیسز میں سے کوئی ایک چن کر فیصلہ سنا دے اور دوسرا کیس زیر التوا رکھے۔
الیکشن کمیشن کے حزب اختلاف کے امیدوار کے خلاف فیصلے کی صورت میں صادق سنجرانی کے مقابلے میں تگڑا امیدوار نہیں ہوگا اور یوں سینیٹ کی چیئرمین شپ دوبارہ ان کے حصے میں آسکتی ہے۔ دوسری جانب پی ڈی ایم نے سینیٹ کی چیئرمین بننے سے قبل ہی لانگ مارچ کا بھی اعلان کردیا ہے جسے سیاسی مبصرین الیکشن کمیشن پر دباؤ سے تعبیر کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کو نا اہل قرار دیا تو لانگ مارچ کا رخ الیکشن کمیشن کی جانب بھی ہو سکتا ہے۔ پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد یقیناً الیکشن کمیشن اِس بارے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گا۔