مرد مخالف پلے کارڈز ہو سکتے ہیں تو عورت مخالف کیوں نہیں؟

ایک طرف خواتین کو بدصورت کہنے پر نوجوان پر تشدد کیا گیا تو دوسری جانب مرد مخالف پلے کارڈز میں سرِعام گالی دی جاتی رہی۔

8 مارچ کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یومِ خواتین منایا گیا اور مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں جن میں شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ عورت مارچ میں ایک طرف خواتین کو بدصورت کہنے پر نوجوان پر تشدد کیا گیا تو دوسری جانب مرد مخالف نعرے میں سرِعام گالی دی جاتی رہی لیکن کوئی رد عمل نہیں آیا۔

گذشتہ چند برسوں سے پاکستان میں عورت مارچ متنازع ہوگئی ہے جس کی وجہ ایسے متنازع نعرے ہیں جن پر لوگوں کی بڑی تعداد اعتراض کرتی ہے۔ ان متنازع نعروں میں نا تو خواتین کے حقوق کی بات کی جاتی ہے اور نا ہی موقف بیان کیا جاتا ہے بلکہ مردوں نفرت کو مطمع و مرکز بیان کیا جاتا ہے۔

میرا جسم میری مرضی کے سائے میں ہونے والے عورت مارچ میں پلے کارڈز پر لکھے چند نعرے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ اُن پر مرو خواتین تنقید و تعریف دونوں کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

میرا جسم میری مرضی کے نعروں کے درمیان عورت مارچ کا انعقاد

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان نے ہاتھ میں پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا کہ عورت جتنی زیادہ بدشکل ہوگی اتنی ہی بڑی فیمنسٹ ہوگی‘۔ پلے کارڈ پر درج اس جملے کی وجہ سے نوجوان کو مارچ کے شرکاء نے تشدد کا نشانہ بنایا دھکے دیے اور اُس مقام سے باہر نکال دیا جہاں عورت مارچ ہو رہی تھی۔

نوجوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ لوگ مرد کی سالمیت کو ٹھیس پہنچارہے ہیں۔ یہاں مردوں کے حقوق کی کوئی بات نہیں کر رہا۔ ایک عورت بار بار کہہ رہی ہے کہ مرد برے ہوتے ہیں، اسے کیوں قبول کریں؟

دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایک اور پلے کارڈ کی تصویر گردش کر رہی ہے جس میں مردوں کو ’مردود‘ کہا گیا ہے۔ اس پلے کارڈ کے خلاف کسی نے کوئی آواز نہیں اٹھائی بلکہ شرکاء نے دلسچسپ تبصرے حاصل کرنے کے لیے اس پلے کارڈ کی تصاویر لے کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔

عورت مارچ

عورت مارچ میں ایک طرف خواتین کو بدشکل کہنے پر نوجوان پر تشدد کیا گیا تو دوسری جانب مرد مخالف پلے کارڈز میں کھلے عام گالی دینے پر بھی شرکاء نہ صرف خاموش رہے بلکہ پلے کارڈز سے محظوظ ہوتے رہے۔ یہ دوہرا معیار کیوں ہے؟ اگر مرد مخالف پلے کارڈز اٹھائے جاسکتے ہیں تو عورت محالف کیوں نہیں؟

ایسے نعرے اور پلے کارڈز اُس موقف کو تقویت بخشتے ہیں جس میں کہا جاتا ہے کہ عورت مارچ دراصل خواتین کے حقوق کے لیے نہیں بلکہ دونوں اصناف کے درمیان خلیج حائل کرنے کا منصوبہ ہے۔ اِس مارچ میں شریک خواتین کا ایجنڈا خاندانی نظام تباہ کرنا ہے۔

متعلقہ تحاریر